کالاش ویلیز روڈ کی تعمیر میں تاخیر کے خلاف بمبوریت میں احتجاجی مظاہرہ

اشتہارات

چترال(گل حماد فاروقی) ایون اور کالاش ویلیز روڈ کی تعمیر میں مسلسل تاخیر کے خلاف بمبوریت میں صوبیدار میجر ریٹائرڈ محمد یوسف کی صدارت میں ایک احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا گذشتہ 7 مگر اس وادی میں پچھلے 74 سالوں سے کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا اور حاص کر سڑکوں پر کسی بھی حکومت نے توجہ نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سیاحت کو فروغ دینے کا دعویٰ کر رہی ہے مگر ان کچی اور خطرناک سڑکوں پر چل کر کیسے سیاحت ترقی کرسکتا ہے۔ مقررین نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ پر بھی کھڑی تنقید کی کہ ابھی تک اس سڑک میں آنے والے زمینات کے مالکان کو معاوضہ بھی نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی نمائندے دعویٰ کرتے ہیں کہ اس سڑک کی تعمیر کیلئے چار ارب سے زائد رقم منظور ہوا ہے مگر امسال بجٹ میں صرف پانچ کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا منتخب رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی عوام کو تو کہتا ہے کہ وہ ووٹ ضرور دے کیونکہ یہ قوم کی امانت ہے مگر خود قومی اسمبلی میں اس نے نہ وزیر اعظم کو ووٹ دیا نہ حزب اختلاف کے امیدوار کو، ابھی تک وہ اس سڑک کیلئے فنڈ منظور نہ کرسکا تو اسے استعفیٰ دینا چاہئے۔ انہوں نے منتخب رکن قومی اسمبلی مولوی ہدایت الرحمان کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا کہ ابھی تک اس کی کوئی کارکردگی سامنے نہیں آئی۔ مقررین نے کہا کہ کالاش ثقافت دنیا کی واحد نرالی اور محصوص ثقافت ہے جو صرف اور صرف چترال میں ہے جسے دیکھنے کیلئے دنیا بھر سے سیاح یہاں آتے ہیں مگر یہاں کی سڑکوں کی حالت اتنی خراب ہے کہ بیس کلومیٹر کا فاصلہ بارہ گھنٹوں میں طے ہوتا ہے تو ان سڑکوں پر کیسے سیاح سفر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے معاؤن خصوصی وزیر زادہ کالاش کا تعلق اسی یونین کونسل سے ہے مگر وہ بھی اس سڑک کیلئے فنڈ لانے میں ناکام ہوا ہے۔ مقررین نے کہا کہ اس علاقے سے بیمار لوگوں کو ہسپتال تک پہنچانا ایک اعصاب شکن سفر ہوتا ہے۔ مقررین نے وفاقی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ اس خوبصورت وادی کے سڑک کو جلد سے جلد تعمیر کرے تاکہ یہاں کے لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاح بھی حادثات سے بچ سکیں۔ گجرات سے آئے ہوئے ایک سیاح جو اس خراب سڑک پر سفر کرنے کے بعد سیخ پا ہوچکا تھا انہوں نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وادی تو جنت کی طرح ہے مگر یہاں آنے کیلئے دوزح والی سڑک پر سے گزرنا پڑتا ہے۔اس احتجاجی جلسہ میں خصوصی طور پر کالاش خواتین نے بھی اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزیر مواصلات اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس سڑک کو جلد سے جلد بنائے۔ جلسہ سے وجیہ الدین،نیاز احمد،عبدالمجید قریشی،خلیل الرحمان شیخانندہ، حبیب الرحمان، رحمت الٰہی، عبد الخالق کالاش،ملت گل بی بی کالاش کونسلر،محمد رحمان،گلشن بہار کالاش،مینا بی بی کالاش،نذیر احمد،عبدالجبار، محکم الدین،اکرام اللہ، ضلع گجرات سے آئے ہوئے سیاح ڈاکٹر ساجد اور صوبیدار میجر ریٹائرڈ محمد یوسف وغیرہ نے اظہار خطاب کیا۔
اس دوران اس وادی کے مسلم اور کیلاش بچوں نے ایک علامتی جلوس بھی نکالی جس میں انکے منہ پر ایک ہی نعرہ تھا کہ ہمیں سڑک چاہئے۔جلسہ کے منتظمین نے حکومت کو خبردا ر کیا کہ اگر ایک ماہ کے اندر اندر اس سڑک پر کام شروع نہیں ہوا تو وہ سڑکوں پر بھی آئیں گے اور اسلام آباد جاکر پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینے سے بھی دریغ نہیں کریں گے کیونکہ یہ ہمارا بنیادی حق ہے اور کوئی بھی علاقہ بہترین سڑکوں کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔