سڑکوں کی مرمت اور بحالی کے نام پر محکمہ سی اینڈ ڈبلیو میں کروڑوں روپے غبن کئے گئے ہیں، شفاف انکوائری کی جائے/ابو لیث رامداسی

اشتہارات

 چترال(بشیر حسین آزاد)پاکستان پیپلز پارٹی ضلع اپر چترال کے سابق صدر ابولیث رامداسی نے سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ اپر چترال پر سڑکوں کی مرمت اور بحالی میں بڑے پیمانے پر غبن اور گھپلے کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران 10کروڑ روپے کی خطیر رقم کی ایک ایک پائی کا حساب لیا جائے جوکہ سرکاری خزانے سے تو نکل گئے ہیں لیکن کام کہیں بھی عوام کو نظر نہیں آتی۔ گذشتہ روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سی اینڈ ڈبلیو کا محکمہ چند ٹھیکہ داروں کے ساتھ ملی بھگت کرکے مختلف حیلے بہانوں سے بھاری رقوم بندر بانٹ کرتے ہیں جن میں سڑکوں سے برف ہٹانے، بارش کے دوران پہاڑوں سے گرے ہوئے ملبے اور پتھر ہٹانے اور ہنگامی بنیادوں پر بعض مقامات پر ٹریفک کی بحالی کا کا م شامل ہیں جوکہ حقیقتاً صرف کاغذوں پرہی ہوتے ہیں۔ رامداسی نے تفصیل بتاتے ہوئے کہاکہ 2019-20سال کے دوران ایمرجنسی مرمت فنڈ کی مدمیں 3کروڑ 20لاکھ روپے مستوج، یارخون، موڑکھو اور تورکھو میں سڑکوں کے لئے خرچ ہوئے لیکن کوئی ٹھوس کام اب عوام کو دیکھانے کو نہیں مل رہا اور سڑکوں کی حالت پہلے سے بھی بدتر ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسی سال کے دوران سالانہ مرمت اور دیکھ بال کی مد میں ایک کروڑ 75لاکھ روپے حکومتی خزانے سے نکالے گئے مگر اس کے عوض کام کا حساب کوئی نہیں دے سکتا۔ انہوں نے مزید بتایاکہ اسی عرصے میں بونی مستوج روڈ پر ایک کروڑ 45لاکھ روپے منظور ہوئے تھے جن میں سے 74لاکھ روپے کو بونی سے شاچار تک پختہ سڑک میں ٹوٹ پھوٹ کی بھرائی اور بحالی کے لئے رکھے گئے لیکن اپر چترال ضلعے کے عوام نے اس سڑک میں مرمت کا کام ہوتا ہوا نہیں دیکھا اور اس کا حساب کسی کے پاس نہیں۔ پی پی پی کے رہنما نے مزید کہاکہ فیڈرلائزیشن کے مد میں 3کروڑ روپے بونی شندور روڈ میں رکھ کر کام کا اگرچہ آغاز کیا گیا ہے لیکن اس میں کام کی کوالٹی انتہائی کم ہے جس میں محکمہ ٹھیکہ دار کے ساتھ ساز باز میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہاکہ چند ٹھیکہ دار وں کا ٹولہ ایک مضبوط مافیا بن گیا ہے اور محکمہ اس مافیا کے ساتھ ساز باز کرکے عوام کو معیاری سڑک سے محروم کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان کے پاس ان گھپلوں کی دفتری ثبو ت موجود ہیں جن کی بنیاد پر وہ یہ انکشاف کررہے ہیں۔