چترال میں قائم قرنطینہ مراکز کورونا وائرس پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں، انتظامیہ کی کارکردگی غیر اطمینان بخش ہے/مولانا اسرارالدین الہلال

اشتہارات

چترال(محکم الدین)چترال کے ممتاز عالم دین، سیاسی و سماجی شخصیت اورخطیب شاہی بازار مسجد چترال مولانا اسرارالدین الہلال نے کہا ہے کہ چترال کی موجودہ انتظامیہ نے کورونا وائرس کے حوالے سے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے، پسند و ناپسند کی بنیاد پر اشرافیہ اور صاحب حیثیت لوگوں کو بغیر قرنطینہ گھروں کو جانے کی اجازت ہے جبکہ غریب اور بے زبان افراد کو قرنطینہ میں رہنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چترال میں موجود قرنطینہ مراکز کا نظام انتہائی ناقص ہے، صحت مند افراد کو پازیٹیو کیسز کے حامل مریضوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے، نتیجتاً یہ وائرس دوسروں میں منتقل ہو رہا ہے جس کی واضح مثال خود اُن کے اپنے بھتیجے محمد الیاس کے کیس کی صورت میں موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے بھتیجے کے چودہ دن پورے ہونے والے تھے کہ اس دوران ایک وائرس زدہ شخص کو بغیر ٹیسٹ کے داخل کیا گیا اور اس کے ساتھ اُنہیں رہنے پر مجبور کیا گیا۔ قرنطینہ میں مشترکہ واش روم استعمال پر بھی مجبور تھے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج میرے بھتیجے کو بھی پازیٹیو قرار دیا گیا ہے۔ مولانا اسرار نے اپنے خانقاہ میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتظامیہ کے اس رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ چترال کے قرنطینہ مراکز وائرس زدہ ہو چکے ہیں خصوصا ًکامرس کالج ہاسٹل قرنطینہ وائرس پھیلانے کا کارخانہ بن گیا ہے کیونکہ یہاں کورونا وائرس کے پروٹول کے مطابق کوئی انتظام نہیں ہے۔مولانا الہلال نے خبردار کیا کہ اُن کے بھتیجے کو انتظامیہ کی اس نااہلی کی وجہ سے نقصان پہنچا تو اُس کی تمام تر ذمہ داری ڈپٹی کمشنر چترال اور دیگر متعلقہ آفیسران پر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ قرنطینہ اور آئسولیشن میں خوراک کا نظام بھی غیر تسلی بخش ہے جبکہ مریضوں کو پانی تک دستیاب نہیں اور اُن کے بھتیجے نے آئسولیشن وارڈ سے پانی کی فراہمی کیلئے اُن سے رابطہ کیا تھا۔ مولانا نے کہا کہ غریبوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے اور بڑوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اُن کے پاس درجن بھر ایسے شخصیات کے نام موجود ہیں جو باہر ضلع سے آکر بغیر قرنطینہ کے اپنے گھروں میں رہائش پذیر ہیں۔ مولانا اسرار الدین نے چترال کے ممبران اسمبلی پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چترال ایک لاوارث ضلع ہے، یہاں غریبوں اور مظلوموں کیلئے آواز اُٹھانے والا کوئی نہیں، ہمیں انتظامیہ کے ساتھ کسی کی ذاتی اختلاف سے کوئی سروکار نہیں لیکن ہم اپنی مجبوری کیلئے آواز اٹھانے کا ضرور حق رکھتے ہیں۔ مولانا اسرار سالدین الہلا ل نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ سماجی بہبود کے کاموں میں انتظامیہ کیساتھ بھر پور تعاؤن کیا، چاہے وہ پولیو کے حوالے سے ہو یا انتظامیہ اور عوام کے مابین کوئی مسئلہ درپیش ہو لیکن اس کا مطلب انتظامیہ کو یہ نہیں لینا چاہیے کہ وہ تمام سفیدو سیاہ کا مالک ہے اور اپنی مرضی کے قوانین بنائے، پسندو ناپسند کے مطابق لوگوں سے سلوک کرے۔ انہوں نے کہاکہ انتظامیہ اگر کورونا وائرس سے تحفظ چاہتی ہے تو ڈبلیو ایچ او کے ہدایات کے مطابق لوگوں کو سہولیات مہیا کرے اور سب پر یکسان پابندی ہو ورنہ پسند و ناپسند کا رویہ قبول نہیں کیا جائے گا۔