واپڈا کی طرف سے حالیہ لاک ڈاون کے دوران گولین گول بجلی گھر کا من پسند طریقے سے ٹینڈر کہیں کسی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش تو نہیں؟؟

اشتہارات

چترال (نامہ نگار) حالیہ دنوں واپڈ ا کی طرف سے گولین گول بجلی گھر کے ڈیم کے آس پاس سیلابی ملبے کو ہٹانے کے لئے ٹینڈر طلب کئے گئے ہیں جس پر چترال کے ٹھیکیدار برادری نے سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں۔ جہاں ایک طرف پورے ملک میں لاک ڈاؤن اور عام تعطیل ہے وہیں مختلف اداروں نے روٹین کے کام بھی ملتوی کردئیے ہیں مگر واپڈا حکام نے انہی دنوں گولین گول بجلی گھر کی بحالی کے حوالے سے ٹینڈر کیلئے 15اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔واپڈا حکام کی طرف سے اس بڈنگ میں حصہ لینے کے خواہشمندافراد سے کہا گیا ہے کہ وہ ٹینڈر فارم کوغذی چترال میں واپڈا گولین گول پراجیکٹ کے دفتر سے حاصل کرکے اسے لاہور میں واپڈا کے آفس کو ارسال کردیں جوکہ ان دنوں تقریباً ناممکن سی بات ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران یہ عمل اور بھی مضحکہ خیز معلوم ہوتی ہے کہ کوئی کمپنی یا فرد ٹینڈر فارم حاصل کرنے کے لئے کس طرح سے چترال کا سفر کریگا اور پھر اسے لاہور میں جمع کروانے کیلئے کیسے جائے گا۔ یوں لگتا ہے کہ دانستہ طور پر کسی مخصوص فرد یا ادارے کو فائدے پہنچانے کے لئے یہ سب کچھ کیا گیا ہے۔ چترال کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر جاوید اختر نے اس بابت سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھ سے بالاتر معاملہ ہے اور کرپشن کی ایک سوچی سمجھی چال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں چترال کے ٹھیکیدار کوغذی واپڈا آفس سے ٹینڈر فارم حاصل کرکے پھر لاہور کیسے پہنچائیں گے یا کسی دوسرے ضلعے تعلق رکھنے والا ٹھیکیدار کس طرح چترال پہنچ سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ سارا عمل سراسر غیر قانونی اور خلاف ضابطہ ہے۔ انہوں وزیر اعلیٰ کے معاؤن خصوصی وزیر زادہ، ایم این اے چترال مولاناعبدالاکبر چترالی، سابق ایم این اے شہزادہ افتخار الدین، ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن سے اپیل کی کہ وہ متعلقہ حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ ٹینڈر صاف اور شفاف طریقے سے ہو۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹینڈر فارم کے حصول کا طریقہ کار آن لائن کیا جائے اور فارم جمع کرنے کے لئے ایک ہی دفتر کو منتخب کیا جائے تاکہ ٹھیکیداروں کو آسانی ہو۔