کالاش برادری کے معمر شخصیت کی فوتگی، موجودہ صورتحال کی وجہ سے رسومات ادا کرنے میں مشکلات

اشتہارات

چترال(محکم الدین)کالاش قبیلے کے ایک بزرگ کی وفات نے قبیلے کو دوہرے سوگ سے دوچار کر دیا ہے۔ ایک طرف قبیلہ اپنے ایک سرپرست سے محروم ہو گیا ہے تو دوسری طرف کورونا وائرس سے بچنے کیلئے حکومتی سطح پر دیے جانے والے ہدایات و احکامات کی وجہ سے اُن کی آخری رسومات کی ادائیگی شایان شان طریقے سے انجام دینے میں مشکل پیش آگئی ہے کیونکہ فوتگی کے موقع پر عام طور پر تینوں کالاش ویلیز کے افراد جمع ہو کرتین دن رسوم کی انجام دہی کے ساتھ میت کو سپرد خا ک کرتے ہیں۔ یہ معروف آنجہانی شخصیت ایوب کالاش ہیں جو اتوار کی صبح ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں وفات پاگئے تھے۔ وہ کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے سیاسی اور سماجی شخصیات وزیر کالاش اور نذرگئے کالاش کے والد اور چترال میوزیم کے خاتون انچارج آفیسر سید گل کالاش کے دادا تھے۔ اُنہوں نے اپنے قبیلے میں سب سے طویل عمر پائی اور معلومات کے مطابق اُن کی عمر ایک سو پانچ سال تھی۔ اُن کی میت کو آبائی گاؤں بمبوریت انیژ پہنچا کر جشٹکان میں رکھا گیا ہے جہاں اُن کے قریب ترین رشتے دار اُنکی آخری رسومات میں شریک ہیں جو ڈھول بجا کر اُن کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں اور اُن کی شاندار خدمات کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔ میت کے قریب کھڑی اور بیٹھی ہوئی خواتین ورثا بیٹے بیٹیاں انتہائی انہماک سے یہ داستانیں سن رہی ہیں اور وقفے وقفے سے کھبی آنسو بہاتی ہیں اور پھر ڈھول کی تھاپ کے ساتھ ماتمی رقص شروع کرتی ہیں۔ کالاش قبیلے میں فوت شدہ کے قریبی رشتے دار خواتین کی شناخت بہت آسان ہے جو سوگ کے دوران سر پر روایتی ٹوپی (کوپیسی)نہیں پہنتیں سمجھ لیں کہ وہ اُن کی بہت قریبی وارث ہے۔ ایسی ہی انجہانی کی پوتی سید گل کالاش اور دیگر خواتین ہیں جنہوں نے سوگ کی وجہ سے ٹوپی اُتار دی ہے۔ سید گل کالاش جتنی اپنے دادا کی وفات پر صدمے کا اظہار کر رہی ہیں اُس سے زیادہ اُنہیں اس بات پر افسوس ہے کہ باوجود مالی استطاعت کے وہ اپنے دادا کیلئے تین دن کا سوگ رسم کے مطابق منانے قاصر ہیں جبکہ انہوں نے دادا کی وفات پر قبیلے کے لوگوں کو روایتی ضیافت دینے کیلئے پہلے سے ہی انتظامات کر لئے تھے مگر اب کورونا وائرس کے خوف سے زیادہ لوگوں کا اجتماع خطرے سے خالی نہیں اس لئے اس رسم کو مختصر کیا جا رہا ہے تاکہ کسی اور نقصان سے واسطہ نہ پڑے۔ اُنہیں اس بات پر بہت افسوس ہے کہ اللہ نے اُنہیں بہت کچھ دیا ہے لیکن رواج کے مطابق دیگر وادیوں میں رہائش پذیر قبیلے کے لوگوں کو کورونا وائرس سے تحفظ کی خاطر آخری رسومات میں شرکت کی دعوت نہیں دے سکے۔ سید گل کے والد وزیر کالاش کا کہنا ہے کہ وہ اپنے انجہانی والد کی آخری رسومات کی آدائیگی اور ضیافت کیلئے کم از کم ایک سو بکرے ذبح کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن موجودہ وقت میں کم سے کم اجتماع کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے باوجود خواہش کے نہیں کر سکتا۔ انجہانی ایوب کالاش پیر کے روز سپرد خاک کیا جائے گا۔ اتوار کے روز انجہانی کے آخری رسومات کے آغاز پر بندوق کے کئی فائر کئے گئے اور چھوٹے پیمانے پر اجتماع منعقد کرنے کی بار بار ہدایات دی گئیں۔ اس موقع پر مقامی سطح پر کام کرنے والی لوکل سپورٹ آرگنائزیشن اے وی ڈی پی نے رسومات میں شرکت کرنے والے افراد کے ہاتھ دھونے کیلئے صابن پانی کا انتظام کیا اور ماسک فراہم کئے۔ چیر مین اے وی ڈی پی رحمت الٰہی، منیجر وزیر زادہ نے تعزیت کے ساتھ کورونا وائرس سے متعلق حاضرین کو سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدایت کی تاکہ کسی بھی قسم کے خطرات سے محفوظ رہا جا سکے اور کہاکہ ہاتھوں کی صفائی اور ماسک کا استعمال کرونا سے بچاؤ کا واحد علاج ہے۔