چترال شہر میں قائم قرنطینہ مراکز شہر سے باہر محفوظ مقام پر منتقل کئے جائیں/بشیر احمد

اشتہارات

چترال(گل حماد فاروقی) پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما ء بشیر احمد نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر کے اندر قائم قرنطینہ مراکز کو فوری طور پر شہر سے باہر منتقل کیا جائے۔ اپنے ایک اخباری بیان میں بشیر احمد نے کہ شہر کے گنجان آباد علاقے میں قرنطینہ مراکز قائم کرنے کی وجہ سے مقامی لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ یونین کونسل چترال ٹو میں مختلف ہاسٹلوں،ہوٹلوں اور سرکاری عمارتوں میں قرنطینہ مراکز قائم کئے گئے ہیں جن میں ان لوگوں کو ٹھراتے ہیں جو باہر سے آتے ہیں۔ بشیر احمد کا کہنا ہے کہ اکثر رات کے وقت ان قرنطینہ مراکز میں رہنے والے لوگ رات کے تاریکی میں چھتوں پر دکھائی دیتے ہیں جو تشویش ناک ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی اس فعل سے ٹاؤن ٹو کے لوگوں میں نہایت تشویش اور خوف پایا جاتا ہے کہ خدانحواستہ اگر ان میں کوئی ایک بندہ بھی کورونا وائیرس میں مبتلا ہو تو اس سے پورا شہرخطرے سے دوچار ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ چترال اللہ کے فضل سے ابھی تک کورونا سے پاک ہے مگر خطرہ اس بات کا ہے کہ باہر سے آنے والا کوئی مریض اس وباء کو اپنے ساتھ نہ لائے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے صوبوں میں حکام نے شہر سے باہر ان لوگوں کیلئے قرنطینہ مراکز قائم کئے ہیں جو حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔ بشیر احمد نے مزید کہا کہ چترال میں بھی آبادی سے باہر سین لشٹ، سین، دولوموچ میں ایسے ہوٹل، سکول،تعلیمی ادارے اورسرکاری عمارتیں موجود ہیں جنہیں قرنطینہ کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بشیر احمد نے ضلعی انتظامیہ سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ ان قرنطینہ مراکز کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے کیونکہ احتیاط میں ضروری ہے۔
واضح رہے کہ چترال میں قرنطینہ مراکز کامرس کالج، اس کے ہاسٹل، سکول اور ایک سرکاری ہوٹل کے بشمول کئی نجی ہوٹلوں میں قائم ہیں جس سے شہر کے لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان مراکز کو گنجان آباد علاقوں سے باہر منتقل کیا جائے تاکہ ٹاؤن کے لوگ اس ممکنہ وباء سے محفوظ رہ سکے۔