چترال میں بجلی لوڈشیڈنگ نے کاروباری زندگی کو بری طرح متاثر کردیا ہے،اعلیٰ حکام نوٹس لیں

اشتہارات

چترال(گل حماد فاروقی)اربوں روپے کی لاگت سے 108میگاواٹ بجلی گھر قائم ہونے کے باوجود چترال میں بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے نہ صرف گھریلو صارفین تنگ آچکے ہیں بلکہ کاروباری طبقہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ واپڈا کی لاپرواہی اور غفلت کی وجہ سے 108میگاواٹ کے گنجائش والے بجلی گھر سے اسوقت بمشکل 7یا 8میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ شاہی مسجد روڈ پر مقیم ویلڈنگ اور اسٹیل کے کاروبار کرنے والوں کا انحصار بجلی پر ہوتا ہے مگر بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کا کاروبار بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ فرید اللہ کا تعلق پشاور سے ہے،وہ ایک عرصے سے شاہی مسجد روڈ پر ویلڈنگ اور سٹیل گیٹ کا کاروبار کرتے ہیں،ان کا کہنا ہے کہ دن میں تین چار مرتبہ بجلی چلی جاتی ہے جسکی وجہ سے ہمارا کام متاثر ہوتا ہے۔ چونکہ ہمارے پاس گاہک کے آرڈر موجود ہوتے ہیں اسلئے گاہگ وقت پر سامان لینے آجاتے ہیں جس کیلئے ہم مجبوراً ڈیزل جنریٹر چلاتے ہیں اور اس پر ہمارا روزانہ کم از کم دوہزار روپے ڈیزل کا خرچہ آتا ہے۔ اپنا جنریٹر چلانے پر اخراجات زیادہ ہوتے جبکہ گاہک پرانے نرخ پر سامان کا تقاضا کرتے ہیں۔ اسی دکان کے ساتھ ایک اور کاریگر فضل الٰہی بھی ویلڈنگ اور اسٹیل گیٹ کا کاروبار کرتے ہیں مگر اسوقت انکا دکان خالی ہے کیونکہ بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہو چکا ہے۔ بجلی کے اس بحران کے حوالے سے تجار یونین چترال کے صدر شبیر احمد کا کہنا ہے کہ ہم نے اسی ہفتے واپڈا اور پیسکو کے خلاف احتجاج بھی کیا مگر ان لوگوں کو عوامی مشکلات کا احسا س نہیں اور انسے پوچھنے والا بھی کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ایک رشتہ دار پنجاب کسی کام سے گیا تھا اس نے بتایا کہ پنجاب میں ایک ہفتہ گزارنے میں ایک سکینڈ کیلئے بجلی نہیں گئی حالانکہ بجلی ہمارے صوبے کا پیدا وار ہے اور ہم اس سے محروم ہیں۔
اس سلسلے میں پیسکو (پشاور الیکٹریسٹی سپلائی کمپنی) کے دفتر بھی گئے تاکہ ایس ڈی او پیسکو سے اس کا موقف جانے مگر اس کے دفتر کو تالہ لگا ہوا تھا پتہ چلا کہ موصوف پشاور کسی دفتری کام سے گیا ہے۔
چترال کے کاروباری طبقہ نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واپڈا اور پیسکو کو ہدایت کرے کہ چترال کے باشندوں کو مفت یا سستی نرخ پر بجلی چوبیس گھنٹے فراہم کرے تاکہ ان کا کاروبار بھی متاثر نہ ہو اور بجلی کے ذریعے وہ کھانا پکانے اور خود کو گرم رکھنے کیلئے ہیٹر استعمال کریں تاکہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی روکا جاسکے۔