ڈی ایف او چترال گول نیشنل پارک کا رویہ مقامی کمیونٹی کے ساتھ درست نہیں، فوراً تبادلہ کیا جائے/نمائندگان شاہ میراندہ سنگور

اشتہارات

چترال(بشیرحسین آزاد)شاہ میراندہ سنگور کے باشندوں نے چترال گول نیشنل پارک وائلڈ لائف ڈویژن کے ڈی ایف او نعمت اللہ کی طرف سے کمیونٹی کے نمائندوں کے ساتھ غیر مہذب، ناشائستہ، غیر ذمہ دارانہ اور غیر پیشہ ورانہ روئیے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان کے فوری تبادلے کا مطالبہ کیا ہے اور حکومت کو 3جنوری تک ڈیڈ لائن دیتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ اگر مذکورہ آفیسر کو ہٹانے سمیت نیشنل پارک انتظامیہ اور علاقے کے درمیان طے شدہ معاہدے پر عملدرآمد شروع نہیں ہوا تو وہ راست اقدام کرنے پرمجبور ہوں گے۔ جمعرات کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ویلج کنزرویشن کمیٹی سنگور اعجاز احمد، جنرل سیکرٹری عبیدالرحمن، سوشل ویلفیئر تنظیم کے صدر سمیع اللہ اور علاقے کے اکابرین امیر علی خان، مولانا نوراللہ، تقی الدین مدنی، امت محمد خان، حاجی رحمت قادر،سجاد احمد، فیض احمد، رحمت علی، سجاد احمد، صفی اللہ اور دوسروں نے کہاکہ چترال گول نیشنل پارک میں سب سے زیادہ متاثرہ گاؤں شاہ میراندہ سنگور ہے جس کا حصہ اس پارک میں حصہ 60فیصد سے زیادہ تھا لیکن پارک کے قیام کے وقت اس گاؤں کو دوسرے دس دیہات کے برابر حصے کا حقدار ٹھہرایا گیا جسے انہوں نے قبول کیا مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اس گاؤں کو اب تک نظر انداز کیا جارہا ہے اور پارک انتظامیہ اس گاؤں کے ساتھ معاہدے کی پاسداری میں ناکام ہے۔

انہوں نے کہاگزشتہ دنوں جب ویلج کنزرویشن کمیٹی شاہ میراندہ سنگور کا نمائندہ وفد ڈی ایف او کے پاس گیا تو انہوں نے انتہائی بدتمیزی کا مظاہرہ کیا اور صاف صاف کہہ دیا کہ اعلیٰ سرکاری افسر ہیں اور کمیونٹی کے ساتھ ان کاکوئی کام نہیں ہے جوکہ ان کی پبلک سرونٹ کی منافی اور قابل مواخذہ حرکت ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیشنل پارک کے مقامی سربراہ کا رویہ ان کی ذہنی پستی کا عکاس ہے جس سے ہر کوئی اندازہ لگاسکتا ہے کہ ان کی زیرنگرانی دنیا بھرمیں مقبول یہ چترال گول نیشنل پارک کا مستقبل کیا ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ عدالت نے 1994میں حکومت کے خلاف کیس میں اہالیان سنگور کے حق میں فیصلہ دیا تھااور 2003 میں ورلڈ بنک کے مالی تعاؤن سے نیشنل پارک کے ایک پراجیکٹ میں بھی اس گاؤں کے ساتھ خصوصی معاہدہ ہو ا تھا مگر یہ اب تک ایفا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ 3جنوری کا ڈیڈ لائن ختم ہونے پر مطالبات پورا نہ ہونے کی صورت میں وہ نیشنل پارک میں اپنے حصے پر دوبارہ قبضہ کرکے اسے قدیم روایت کے مطابق استعمال میں لائیں گے۔ اہالیان شاہ میراندہ کا کہنا تھا کہ اس گاؤں میں ابھی تک نیشنل پارک کے لئے ایک ملازم بھی بھرتی نہیں ہوا اور گزشتہ دنوں ایک چوکیدار کی آسامی خالی ہونے پر گاؤں کے ایک بے روزگار باشندے کی طرف سے درخواست دی گئی لیکن یہ معمولی نوعیت کی نوکری بھی اس گاؤں کو نہیں دی گئی۔ اس سے قبل سنگور کے سینکڑوں باشندوں نے ڈی ایف او چترال گول نیشنل پارک وائلڈ لائف ڈویژن نعمت اللہ کے خلاف احتجاجی جلوس نکالاجوکہ محکمے کے خلاف نعرہ بازی کرتی ہوئی پریس کلب میں اختتام پذیر ہوئی۔