چترال کے سرکاری گوداموں میں موجود گندم ضائع ہونے کا خدشہ ہے، کم قیمت پر عوام کو دیا جائے/عوامی حلقوں کا مطالبہ

اشتہارات

چترال (بشیرحسین آزاد) اپر اور لویر چترال کے اضلاع کی سول سوسائٹی کے نمائندوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی اور چیف سیکرٹری سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ خوراک کے گوداموں میں گزشتہ دو سالوں سے اسٹاک کردہ 2لاکھ بوری گندم کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے اسے کم قیمت پر عوام کو فروخت کیا جائے ورنہ حکومت کے خزانے کو اربوں روپے کا ناقابل تلافی نقصان لاحق ہوسکتا ہے۔

ہفتے کے روز چترال پریس کلب میں ایون کے معروف سماجی کارکن فاروق احمد نے سابق یونین ناظم عبدالمجید قریشی، سابق تحصیل نائب ناظم مستوج فخر الدین اور ریٹائرڈ ایس ڈی پی او محمد صابر کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ دو سالوں سے بازار میں سستا آٹا کی دستیابی اور سرکاری گودام میں گندم کی مہنگی نرخ کی وجہ سے بڑی مقدار میں اپر اور لوئر چترال کے اضلاع کے 18سے ذیادہ گوداموں میں پڑے پڑے خراب ہورہے ہیں جبکہ دروش اور دوسرے مقامات میں واقع گوداموں میں اسٹاک شدہ گندم میں کیڑے پڑنے کی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں جوکہ تشویشناک بات ہے۔

محمد فاروق نے کہاکہ حکومت کی ناقص پالیسی کی وجہ سے نہ صرف گندم بلکہ ان گوداموں میں موجود کروڑوں روپے کی خالی بوریاں بھی خراب اور ناقابل استعمال ہورہے ہیں جبکہ ان کی نیلامی سے حکومتی خزانے میں کروڑوں روپے جمع ہونگے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا جب بڑی مقدار میں خراب گندم کو چند سال پہلے دریا بردکردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ موسم سرما کی آمد آمد ہے اور بازار میں آٹا عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے اورسستے داموں گندم کی فراہمی نہیں ہوئی تو وادی میں برفباری کے بعد سخت غذائی قلت کے خطرات ابھی سے سر پرمنڈلا رہے ہیں۔

سول سوسائٹی کے نمائندوں نے چیف جسٹس آف پشاور ہائی کورٹ سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے کا آز خود نوٹس لیں۔