دریائے چترال کا رخ تبدیل کر اسے دریائے سوات سے ملانے کا منصوبہ زیر غور، پی سی ٹو منظور

منصوبے سے 2453 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی اور آبپاشی کے نظام کو مستحکم کیا جائے گا

اشتہارات

اسلام آباد(ویب ڈیسک) حکومت پاکستان کی طرف سے ضلع چترال میں ایک بڑے منصوبے کی فیزیبلٹی اسٹڈی کے بارے میں تیاری شروع کی گئی ہے جس کے تحت دریائے چترال کے پانی کو افغانستان جانے سے روک کر اسے دریائے سوات میں شامل کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس منصوبے کے سلسلے میں وزارت پانی و توانائی نے کام شروع کردیا ہے۔
میڈیا میں باخبر اور ذمہ دار ذرائع کے حوالے سے شائع ہونے والے رپورٹ کے مطابق اس بڑے منصوبے کی فیزیلبٹی اسٹڈی زیر غور ہے اور اس پر کام شروع کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے دریائے چترال اور دریائے سوات کو یکجا کرکے 2453 میگا واٹ بجلی پیدا کرنا اور پانی کی سپلائی کے نظام کو مستحکم بنانا ہے۔
اس بڑے منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی پر ایک ارب 64 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت آئے گی اور یہ ڈھائی سال میں مکمل کیا جائے گا۔ اس منصوبے کا پی سی -II منظور ہو چکا ہے اور اگلے مرحلے میں اسکے لئے کنسلٹنٹ منتخب کیا جانا ہے۔
اس پرجیکٹ کے ذریعے براہ راست 1751 میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی جبکہ بالواسطہ طور پر 702 میگاواٹ بجلی مہمند ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے حاصل کیا جائے گا کیونکہ اس پراجیکٹ کے اندر مہمند ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں 166،310کیوبک فٹ اضافہ کیا جانا ہے جوکہ توانائی کے ساتھ ساتھ آبپاشی کے نظام کو بھی مستحکم بنانے میں مدد گار ہوگا، نیز مہمند ڈیم کے تالاب سے 50 کلومیٹر چینل کے ذریعے اضافی پانی کو ورسک ڈیم تک پہنچایا جائے گا جس سے ورسک ڈیم میں پانی کے ذخیرہ میں اضافہ ہوگا، آبپاشی کے نظام مستحکم ہوگا اور اس بڑے پراجیکٹ کے ذریعے سیلا ب سے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جاسکے گا۔
رپورٹس کے مطابق بنیادی طور پر یہ منصوبہ 1964میں واپڈا کے پلاننگ اینڈ انوسٹی گیشن سیل کی جانب سے "کابل، چترال سوات طاس” کے نام سے سامنے آیا،
واپڈا کے وژن 2025 کے تحت دسمبر 2009 میں اس منصوبے کے ماسٹر پلان کے حوالے سے نسپاک کے ذریعے اسٹڈی کرایا گیا۔
اس منصوبے کے حوالے فنڈ کی عدم دستیابی کی وجہ سے پی سی ٹو کی منظوری نہیں مل سکی تھی مگر اب وزارت پانی اور توانائی نے اس سلسلے میں نئے پی سی ٹو کی تیاری کی ہے۔
منصوبے کے مطابق چترال میں میرکھنی کے مقام پر ڈیم بنا کر پانی کو 42 کلومیٹر لمبے ٹنل کے ذریعے دریا پنجگوڑہ سے ملایا جائے، ضلع دیر بالا کےقصبے "بی بیوڑ” اور "داروڑہ "میں بجلی گھر وں کی تعمیر اور پھر ضلع دیر لوئر میں تیمرگرہ کے مقام پر بجلی گھر کی تعمیر بھی شامل ہے۔