چترال کو آفت زدہ قرار دیکر 5ارب روپے کا ایمرجنسی گرانٹ فوراً جاری کیا جائے/چترال ڈویلپمنٹ مومنٹ

اشتہارات

چترال(بشیرحسین آزاد)چترال ڈیویلپمنٹ مومنٹ کے چیئرمین وقاص احمد ایڈوکیٹ نے مومنٹ کے دیگر عمائدین لیاقت علی، کرم علی سعدی، پیر مختار، مولانا اسرار الدین الہلال، شبیر احمد خان، اخلاق حسین، صفدرعلی کاش، حاجی شیر حکیم، سید برہان شاہ ایڈوکیٹ، محمد اسحاق اور دوسروں کے ہمراہ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ چترال میں حالیہ بارشوں کے نتیجے میں اپر چترال اور لوئر چترال میں سڑکوں اور جیپ ایبل پلوں سمیت دوسرے انفراسٹرکچر کی تباہی کے پیش نظر چترال کو آفت زدہ قرار دے کر ہنگامی بنیادوں پر 5ارب روپے فراہم کئے جائیں تا کہ سیلاب برد سڑکوں، پلوں اور آبپاشی وآبنوشی کے اسکیموں کو جلدسے جلد بحال اور متاثرین کو دوبارہ آباد کیا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ وفاق میں پی ڈی ایم کی حکومت کے ساتھ چترال کی مقامی قیادت اور خصوصاً جے یو آئی کے رہنما وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسد محمود سے ملاقات کرکے انہیں چترال کی سنگین صورت حال سے آگاہ کریں جبکہ پی ٹی آئی اپر اور لوئر چترال کے صدور صاحبان شہزادہ سکندر اور شہزادہ امان الرحمن تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور وزیر اعلیٰ محمود خان سے ملاقات کرکے انہیں چترال میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے آگاہ کرکے ہنگامی فنڈز حاصل کریں۔ انہوں نے کہاکہ مستوج تا یارخون روڈ گزشتہ دو ہفتوں سے سیلاب کی وجہ سے بند ہے، کھوژ اور دیوان گول گاؤں کی پانچ ہزار سے زیادہ آبادی چار ہفتوں سے محصور ہے جہاں بچے اور بچیاں سکول بھی نہیں جاسکتے جبکہ جمعہ کی شام موسلادھار بارش اور سیلاب کی وجہ سے شیشی کوہ دروش سے لے کر یارخون تک تمام ندی نالے بپھر گئے اور کئی قیمتی جانیں بھی ضائع ہوگئے جبکہ درجنوں خاندان بے گھر ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چترال کے عوام نے وفاق میں پی ڈی ایم کی حکومت کے نمائندوں کو ووٹ دے کر قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بھیج دیا جبکہ حالیہ بلدیاتی انتخابات میں چترال کے عوام نے پی ٹی آئی کو بھاری اکثریت سے ووٹ دے کر تین تحصیلوں کی چیئرمین شپ پر کامیاب کیا، اس لئے اب پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی حکومت ان کو مشکل اور مصیبت کی اس گھڑی میں تنہا نہ چھوڑ ے بلکہ دونوں مل کر پانچ ارب روپے کی ایمرجنسی ریلیف فنڈ کی فراہمی کے لئے ایک ہفتے کے اندر کریں۔ چترال ڈیویلپمنٹ مومنٹ کے قائدین نے زور دے کرکہاکہ چترال میں موجود تمام سیاسی جماعتوں پر یہ کڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں سب مل کراپنے اپنے صوبائی اور مرکز ی قیادت سے ہنگامی بنیادوں پر رابطہ کریں اورصوبائی اور مرکزی حکومتوں سے فنڈز حاصل کریں ورنہ چترال میں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ انہوں نے یو این ڈی پی کے گلوف۔IIپراجیکٹ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہاکہ 8ارب روپے کی خطیر فنڈز کو سیلاب کی روک تھام اور ایسے ایمرجنسی کے مواقع کے لئے استعمال کرنے کی بجائے غیر ضروری کاموں میں اڑارہے ہیں۔ انہوں نے برنس، چترال ٹاؤن اور دوسرے علاقوں میں آبپاشی کے مقامی نہروں کے ہیڈز کی سیلاب بردگی کے نتیجے میں فصلوں، باغات اور سبزیوں کے مکمل طور پرتباہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس سے مقامی کاشت کاروں کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان لاحق ہوگا۔ انہوں نے این ایچ اے کے کام کی معیار پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے سوال کیا کہ اس ادارے سے کوئی پوچھنے والا کیوں نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبات کے منظور نہ ہونے پر دھرنا دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے خصوصی طور پر مستوج پل اور مستوج تا یارخون سڑک کی ناگفتہ بہہ حالت کی وجہ سے مختلف مواقع پر 24افرادکی زندگیاں تلف ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریاست کو اس کا ذمہ دار قرار دیا۔