حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے ریشن میں کئی خاندان بے گھر ہوگئے،متاثرین کی آباد کاری کا فوری انتظام کیا جائے/قائدین پی پی پی اپر چترال

اشتہارات

چترال(محمدرحیم بیگ)پاکستان پیپلز پارٹی اپر چترال کے صدر امیراللہ اور نائب صدر ابواللیث رامداسی نے کہا ہے کہ حکومتی عدم توجہ اور غفلت کے نتیجے میں دریاے مستوج کے کٹاؤسے ریشن کے کئی خاندان بے گھر ہو گئے ہیں اور مین چترال مستوج روڈ دریابرد ہوکر کئی دن بند رہا۔ اب جن متاثرین کے کچھ زمینات بچ گئے ہیں ان کے گھروں کے ساتھ کھیتوں میں متبادل روڈ تعمیر کیا گیا ہے جس کی وجہ یہ دوہرے نقصان سے دوچار ہوگئے ہیں۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریشن کیلئے یہ بہت بڑا سانحہ ہے کہ کئی گھر مختصر عرصے میں دریا بردگی کی وجہ سے صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں لیکن حکومت یہ نقصان ہوتے دیکھتی رہی جو کہ حکومتی بے حسی کا واضح ثبوت ہے، لوگوں کے مکانات برباد ہو گئے، کئی ایک گھر بالکل ہی رہنے کے قابل نہیں رہے ہیں اس کے باوجود حکومت کی طرف سے سوائے فوڈ آئٹم کے ان کو کسی قسم کی امداد نہیں دی گئی ہے۔ جو کہ قابل افسوس ہے۔ انہوں نے پر زور مطالبہ کیا کہ فوری طور پر سالم نقصان والے متاثرین کی مالی مدد کی جائے تاکہ ان کو سہارا مل سکے۔ امیر اللہ نے کہاکہ موجودہ متبادل روڈ کی تعمیر کی وجہ سے جو افراد جزوی طور پر نقصان ہو چکے ہیں وہ اب اس مقام پر مزید رہنے کے قابل نہیں رہے ہیں اس لئے ان کی بھی مالی مدد کی جائے کہ وہ اپنے مکانات متبادل محفوظ جگہوں میں تعمیر کر سکیں۔ اسی طر ح شادیر لوٹ دور،بیگلاندہ سے اڑیان تک زرعی زمینات جو کٹاو کا شکار ہو چکے ہیں ان زمین مالکان کو معاوضہ ادا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس علاقے کو مزید دریا بردگی سے بچانے کیلئے مضبوط حفاظتی پشتوں کی ضرورت ہے جن پردریا کے پانی کی کمی کے ساتھ کام کا آغاز کیا جائے۔ امیر اللہ نے کہا کہ آغا خان ایجنسی فار ہبیٹاٹ (آکاہ) نے اپر چترال کے کئی مقامات میں کئی منصوبوں کیلئے ٹینڈر طلب کئے ہیں لیکن انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ ریشن جیسے متاثرہ ایریا میں کوئی ایک بھی حفاظتی بند نہیں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے ادارے سے اس توقع کا اظہار کیا کہ آکاہ ریشن کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے ایمرجنسی بنیادوں پر حفاظتی پشتے منظور کرکے کام کا آغاز کرے گا تاکہ لوگوں کے گھروں، زمینات اور باغات کو محفوظ بنایا جاسکے۔ ان کی طرف سے متاثرین میں صرف خوراک تقسیم کرنا کافی نہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت اور آکاہ ان کے مطالبات پر ضرور توجہ دیں گے۔