غیر مقامی افراد کی چترال سے شادی کے حوالے سے قواعدوضوابط کیلئے صوبائی اسمبلی میں قرارداد منظور

اشتہارات

پشاور(چ،پ)چترال میں شادی کی غرض سے آنے والے غیرمقامی افراد کے لئے قانون وضع کرنے کے سلسلے میں وزیراعلیٰ کے معاؤن خصوصی برائے اقلیتی امور وزیرزادہ کی طرف سے پیر کے روز اسمبلی میں قرارداد پیش کی گئی جسے منظور کیاگیا۔ معاؤن خصوصی وزیر زادہ کی طرف سے قرارداد میں کہا گیا ہے کہ میں یہ قرارداد اسمبلی میں پیش کرنا چاہتا ہوں کہ شادی/نکاح شرعی لحا ظ سے ایک مہذب ترین اور معتبر رشتہ ہے،اگر نیک نیتی اور ازدواجی زندگی گزارنے کی نیت سے کیا جائے۔لیکن چترال اپراور لوئر میں غربت سے فائدہ اٹھا کر چترال سے باہر کے لوگ شادی کرنے آتے ہیں۔ان میں سے اکثر و بیشترشادیاں دراصل شادی کی نیت سے نہیں ہوتیں اس وجہ سے ناکام ہو جاتی ہیں اورچترال کی بیٹیوں کے قتل یا ظلم و ذیادتی جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں ۔ لہذا ایسے انسانیت سوز واقعات کی روک تھام کے لئے صوبائی حکومت ضلعی انتظامیہ اور پولیس کوپابند کرے کہ جو بھی شخص چترال سے شادی کرنا چاہے اس کا چال چلن او ر گھر کے متعلق تمام تر تفصیلات کی جانچ پڑتال اور تصدیق متعلقہ ضلع کے پولیس سربراہ کرے اور تحریری طور پراپر اور لوئر چترال انتظامیہ کو سرکاری طورپر آگاہ کرے جبکہ شادی کرنے والے شخص کے علاقے کے مقامی معتبر افراد کی ذمہ داری سے مشروط کرنے کے ساتھ اور چترال کے دونوں اضلاع میں والدین کو بھی پابند کیا جائے کہ بغیر پولیس تصدیق شادیوں سے گریز کیا جائے۔