چترال یونیورسٹی سید آباد میں تعمیر کی جائے، جیالوجیکل سروے اورٹسٹنگ کے بعد زمین خریدی جا چکی ہے/اے این پی کے زیر اہتمام اے پی سی

اشتہارات

دروش (نامہ نگار) عوامی نیشنل پارٹی کی دعوت میں دروش میں منعقد ہونے والے اجلاس کے شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چترال یونیورسٹی کی تعمیر کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والے عناصر کا سد باب کرکے سرکار کی طرف سے خرید شدہ رقبہ موضع سید آباد میں بلاتاخیر یونیوسٹی کی تعمیر کا آغاز کیا جائے۔ گذشتہ دنوں میں اے این پی آفس دروش میں معروف سماجی شخصیت نصرت آزاد آف بروز کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس کے بعد متفقہ طور پر منظور کئے گئے قرارداد میں کہا گیا ہے کہ چترال یونیورسٹی کی تعمیر سید آباد کے مقام پر سرکار کی طرف سے زر خرید166کنال رقبے پر محیط زمین پر کیا جائے کیونکہ2016 میں اس زمین کی خریداری کے وقت متعلقہ اداروں نے باضابطہ طور پر جیالوجیکل سروے اور Soil Testingکے بعداسے یونیورسٹی کی تعمیر کے لئے مناسب قرار دیا جسکے بعد ہی سرکاری خزانے سے 9 کروڈ روپے کی ادئیگی کرکے یہ اراضی یونیوسٹی کی تعمیر کیلئے خریدی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس مناسب ترین مقام کو متنازعہ بناکر کئی سالوں سے یونیورسٹی کی تعمیر میں تاخیر کر کے ایک دفعہ ڈھائی ارب روپے کے فنڈز کو لیپس کیا گیا جو کہ افسوسناک امر ہے اور اسکی شدید مذمت کی جاتی ہے حالانکہ اگر اس رقم سے سید آباد کے مقام بر چترال یونیورسٹی تعمیر کی جاتی تو آج چترال یونیورسٹی سیدآباد کے میں شاندار عمارت کی شکل میں وجود پاتا۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چترال یونیورسٹی کی تعمیر کو متنازعہ بناکر مزید تاخیر کا شکار نہ کیا جائے۔ اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی دروش کے صدر سید عابد حسین جان، اے این پی کے صوبائی راہنما خدیجہ بی بی، عنایت اللہ اسیر، حاجی گل نواز، حاجی محمد شفاء، صلاح الدین طوفان، اظہار دستگیر، مولانا محمد ولی شاہ و دیگر نے شرکت کیں۔