موجودہ حکومت میں چترال کو مسلسل نظرانداز کیا جارہا ہے،بڑے بڑے منصوبے کھٹائی میں پڑے ہیں/قائدین پیپلز پارٹی چترال

اشتہارات

چترال(محکم الدین)پاکستان پیپلز پارٹی چترال کے قائدین فضل ربی جان، محمد حکیم ایڈوکیٹ، قاضی فیصل، شریف حسین، قاضی سجاد ایڈوکیٹ،عالمزیب ایڈوکیٹ، امیراللہ اور انیس الدین وغیرہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی نااہل حکومت کی وجہ سے چترال میں پینے کے پانی کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کر گیا ہے اور پورا چترال ٹاؤن پانی کی نایابی کے باعث کربلا کا منظر پیش کر رہا ہے جبکہ حکومت کو گذشتہ سیلاب سے متاثرہ پائپ لائن کی بحالی کی توفیق نہیں ہو رہی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ فضل ربی جان نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی اور اے این پی کی حکومت نے 32 لاکھ روپے کی لاگت سے گولین واٹر سپلائی سکیم تعمیر کرکے چترال شہر کے پانی کا مسئلہ حل کیا تھالیکن موجودہ حکومت گذشتہ سال سیلاب سے متاثرہ ایک کلومیٹر پائپ لائن تا حال بحال کرنے میں ناکام رہا ہے جس سے اس حکومت کی نا اہلی کھل کر عوام کے سامنے آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان میں چترال شہر کے باسیوں کو پینے کے پانی کے حصول کا جو مسئلہ درپیش تھاوہ بیان کے قابل نہیں ہے اس لئے ہم موجودہ حکومت کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ 2013 اور2018 میں جن لوگوں نے پاکستان تحریک انصاف کو سپورٹ کیاآج اس حکومت کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے ایم این اے اور ایم پی اے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دونوں نمائندگان کی سوچ اپنے گاؤں تک محدود ہیں جبکہ چترال بھر کے عوام نے ان کو ووٹ دے کر کامیاب بنایا۔ فضل ربی جان نے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے روڈ فیڈریلائزیشن کا شوشہ عوام کو بیوقوف بنانے کی مذموم کوشش ہے تاہم عوام اتنے بھی سادہ لوح نہیں ہیں کہ مسلسل انہیں دھوکا دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ روڈ منصوبوں کا آغاز پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق حکومت میں ہوا۔،بعد ازاں نواز شریف کی حکومت میں ان میں پیش رفت ہوئی، ٹینڈر اور ورک آرڈر مرحلے میں داخل ہو چکے تھے کہ پی ٹی آئی حکومت نے فیڈریلائز یشن کا نام دے کر تیارمنصوبوں کو کھٹائی میں ڈال دیا۔ اب فیڈیلائزئشن کے نام سے لوگوں کو مختلف طریقوں سے الجھانے اور طفل تسلیاں دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ انہوں نے وزیر اعلی محمود خان کی بھر پور مذمت کرتے ہو ئے کہا کہ وزیر اعلیٰ جس طرح تمام منصوبے سوات میں تعمیر کرنا چاہتے ہیں اس سے انہیں خدشہ ہے کہ سی پیک منصوبے کالام سے سور لاسپورکی طرف موڑ دیا جائے گا تاکہ چترال کو بائی پاس کیا جا سکے اور سی پیک کے فوائد سوات کو حاصل ہو ں۔ پریس کانفرنس میں محمد حکیم ایڈوکیٹ نے کرونا وائرس سے بچاو کیلئے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں ٹسٹنگ کٹس کی فراہمی کا مطالبہ کیا جبکہ قرنطینہ قرار دیے جانے والے ہوٹلوں اور خوراک فراہم کرنے والے ہوٹل مالکان کے بلز اداکرنے کے مطالبات بھی کئے گئے۔ اس موقع پر امیر اللہ نے شندور روڈ کھولنے جبکہ فضل ربی جان نے گیس منصوبے کی تکمیل کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گیس پلانٹ کیلئے سینگور میں زمین خرید کر تین سال ہوئے ہیں جبکہ دیگر سامان چائنا سے لاہور پہنچے کئی عرصہ گزر چکا ہے۔ اس لئے فوری طور پر گیس پلانٹ کی تنصیب کرکے چترال کے جنگلات پر پڑنے والا بوجھ کم کیا جائے۔