وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور صوبائی حکومت چترال کے مسائل حل کرنے کی طرف توجہ دیں/مولانا عبدالاکبر چترالی

اشتہارات

چترال(محکم الدین)چترال سے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چترال کے مسائل پر توجہ دیں تاکہ یہاں کے لوگوں کی مشکلات میں کمی آسکے۔گذشتہ روز چترال پریس کلب میں امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید احمد، مہتر جوعبدالقادر،سابق ناظم شمشیر خان و ذاکر حسین و دیگر کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہاکہ گولین سیلاب کے نتیجے میں تمام آبی ذرائع دریا برد ہونے کی بنا پر گاؤں موری پائین، کوغذی، برغوزی اور اطراف کے دیہات سمیت چترال ٹاؤن کے لوگ پانی کی عدم دستیابی کے باعث شدید مشکلات سے دوچار ہیں، اور نہری نظام کی تباہی سے علاقوں کی تمام فصلیں، پھلدار درخت اور جنگلات مکمل طور پر سوکھ گئے ہیں جسکی بناء مقامی لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں حکومت اس علاقے کو آفت زدہ قرار دے کر فوری طور پر آبنوشی اور آبپاشی سکیموں کی بحالی کیلئے فنڈ جاری کرے۔ انہوں نے کہا کہ مروجہ طریقہ کار کے تحت فنڈ ریلیز ہونے میں مزید ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے،ایسے میں رہی سہی درختیں اور جنگلات بھی ختم ہو جائیں گی۔ حکومت بلین ٹری سونامی کے نام سے نئی شجر کاری پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے اور یہاں پہلے سے موجود باغات و جنگلات ختم ہو رہے ہیں جن پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔ ایم این اے نے کہا کہ چترال میں مریضوں کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے لیکن ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چترال، ٹی ایچ کیو بونی، دروش، آر ایچ سی ایون، ارندو، وریجون موڑکہو میں ڈاکٹروں بالخصوص لیڈی ڈاکٹروں کی شدید کمی ہے اور محکمہ ہیلتھ چترال کے مطابق میڈیکل آفیسرز کی 97 میں سے 72اور وومن میڈیکل آفیسر ز کی 12آسامیوں میں سے 11خالی ہیں اور موجود ڈاکٹروں پر مریضوں کا اتنا دباؤ ہے کہ صحیح طور پر تشخیص کی راہ میں مشکلات پیش آرہی ہیں س لئے فوری طور پر ڈاکٹر تعیناتی کے احکامات صادر کئے جائیں۔ انہوں نے چترال میں زیر تعمیر پُلوں کیلئے فنڈ ز ریلیز کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایون، بروز، پوکیڑ، اویر، کوشٹ، موژگول پُلیں فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے کام رکے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مولانا چترالی نے نئے ضلع اپر چترال کے مختلف اداروں کے ہیڈز کی اپنے متعلقہ تحصیلوں کی بجائے بونی میں قیام کرکے عوامی کاموں سے پہلو تہی کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اورعوام کے مسائل حل کرنے کیلئے اُنہیں اپنے مقام پر حاضری کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ ایم این اے نے بونی بوزوند روڈ کی تعمیر میں سست روی کو ناقابل قبول قرار دیا اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو سے کام میں سستی کی وجوہات معلوم کرنے اور کام کی رفتار تیز کرنے کا مطالبہ کیا۔ ممبر قومی اسمبلی نے لواری ٹنل چترال سائیڈ پر اپروچ روڈ کی تعمیر کو غیر تسلی بخش قراردیرے ہوئے تعمیراتی کام کو معیاری بنانے و تیز کرنے کیلئے این ایچ اے سے اپیل کی۔ انہوں نے کہاکہ ایون، بروز، بمبوریت روڈ کا پی سی ون تیار ہو چکا ہے، بہت جلد کام کا آغازکیا جائے گا۔ اسی طرح چترال بونی،بونی مستوج روڈ پر بھی کام جاری ہے۔انہوں نے وزیر اعلی محمود خان سے چترال کے مسائل حل کرنے کے سلسلے میں خصوصی توجہ دینے کی اپیل کی۔ ایم این اے نے کہاکہ دو ارب 92کروڑ روپے کے فنڈ سے ضلع کے مختلف علاقوں میں ٹرانسمیشن لائن و دیگر ضروریات پوری کی جائیں گی۔