ضلع کونسل چترال کا آخری اجلاس؛ضلع اپر چترال اور لوئر چترال کے لئے الگ الگ بجٹ کی منظوری دی گئی
چترال(بشیرحسین آزاد)ضلع کونسل چترال کا آخری اجلاس گذشتہ روز منعقد ہوا جس میں ضلع اپر چترال اور لوئر چترال کے لئے الگ الگ بجٹ کی منظوری دی گئی۔ جمعہ کے روز ضلع نائب ناظم مولانا عبدالشکور کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلا س میں لوئر چترال اور اپر چترال کے دونوں اضلاع کے لئے مالی سال 2019-20 کے لئے الگ الگ بجٹ کی منظوری دے دی جن کا حجم بالترتیب 3ارب27کروڑ69لاکھ 49ہزار روپے اور 1ارب 43کروڑ 74لاکھ 26 ہزار روپے ہے جن میں سیلری اور نان سیلری اخراجات، ڈسٹرکٹ کونسل گرانٹ اور ضلعی ترقیاتی فنڈ بھی شامل ہیں۔ ضلع ناظم مغفرت شاہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ سابق ضلع چترال کو اب باقاعدہ طورپر دو اضلاع لویر چترال اور اپر چترال میں تقسیم کیا گیا ہے اور دونوں کے لئے صوبائی مالیاتی کمیشن کی طرف سے الگ الگ وسائل کے تخمینہ بھی جاری کئے گئے ہیں لہٰذا پہلی مرتبہ دونوں اضلاع کے لئے الگ الگ بجٹ پیش کرنے کا اعزاز بھی انہیں حاصل ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ مالی سال کے دوران مختلف مدات میں غیر خرچ شدہ رقم 55کروڑ80لاکھ47ہزار روپے اس بجٹ کے علاوہ ہے جس میں 5کروڑ 52لاکھ77ہزار روپے ڈیزاسٹر فنڈ بھی شامل ہے۔ اپنے بجٹ خطاب میں انہوں نے اراکین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی الیکشن 2015سے پہلے کی حکومتی وعدوں کے برعکس انہیں دیئے گئے نظام میں ہر قدم پر مشکلات سے واسطہ پڑا،ضلع چترال تاریخ کے بدترین ڈیزاسٹروں سے دوچار ہوا اور صوبائی حکومت کی بے رخی کی وجہ سے درپیش ہر مشکل کا پامردی سے مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ ضلع کونسل میں گزشتہ چار سالوں کے دوران سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر کام کیا گیا اور ایک بہترین ٹیم ورک سامنے آئی اور یہی وجہ ہے کہ اس ایوان کی کوششوں سے مستقبل قریب میں ارندو اور دوراہ پاس کا افغانستان کے ساتھ تجارت کے لئے کھول دئیے جانے، چترال ایر پورٹ سے سنٹرل ایشیاء کے شہر خوروگ کے لئے فلائٹوں کا اجراء، سی پیک کے متبادل روٹ کی وجہ سے چترال کا تجارتی مرکز میں بدل جانا جیسے اہم کام ممکن ہوسکے جوکہ چترال میں خوشحالی کا سبب بن جائیں گے۔ انہوں نے چار سالوں کے دوران تعاون پر اراکین کونسل، اپنے پرسنل اسٹاف، لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ سمیت مختلف محکمہ جات کے سربراہان اور میڈیا کی تعاون کو بھر پور سراہا۔ بعدازاں کونسل نے متفقہ طور پر اور کوئی تبدیلی تجویز کئے بغیر بجٹ منظوری دے دی جس پر ضلع ناظم نے کونسل کا شکریہ ادا کیا۔ اس سے قبل بجٹ پر بحث میں الحاج رحمت غازی، عبدالقیوم، محمد یعقوب، مفتی محمود الحسن، غلام مصطفی ایڈوکیٹ(کوشٹ)، مولاناجمشید احمد، غلام مصطفی(مستوج)، حاجی شیر محمد(شیشی کوہ)، نبیگ ایڈوکیٹ، مولانا جاوید حسین، مولانا انعام الحق نے حصہ لیا۔ ریاض احمد دیوان بیگی نے ایک قرارد اد دپیش کی جس میں جی۔ ڈی۔ لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج کی ممکنہ پرائیویٹائزیشن کو روکنے، سکول کے بورڈ آف گورنرز میں عوام کے نمائندوں کو شریک اور سکول کے گزشتہ 15سالوں کے حسابات کی اڈٹ کرانے کا مطالبہ کیا گیا جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔