سیلاب سے متاثرہ گولین وادی میں بنیادی ڈھانچے کی بحالی سست روی کا شکار،مقامی لوگوں کے مشکلات میں اضافہ

اشتہارات

چترال(گل حماد فاروقی) چترال کے نواحی سیاحتی مقام گولین میں سات جولائی کی شام گلیشئیر پھٹنے سے آنیوالے تباہ کن سیلاب نے اس حسین وادی میں موجود بنیادی ڈھانچے کو نیست و نا بود کرکے رکھ دیا۔ وادی کو جانے والی سڑک اور اس پر تعمیر چار پُل بھی تباہ ہیں، مقامی لوگوں نے دریا پر پائپ اور بجلی کے کھمبے رکھ کر عارضی گزرگاہ بنایا ہے جس کے ساتھ ایک رسی کو بھی باندھا گیا ہے تاکہ گزرنے والے لوگ اس رسی کو پکڑے تاکہ دریا میں گرنے سے بچ جائے۔
سیلاب سے متاثرہ وادی میں پینے کیلئے استعمال ہونے والے متعدد قدرتی چشمے ہیں جس سے چترال کے مختلف علاقوں کو کروڑوں روپے کی لاگت سے پائپ لائن کے ذریعے یہ پانی پہنچایا گیا ہے مگر حالیہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے یہ پائپ لائن بھی مکمل طور پر تباہ ہوچکا ہے جس میں ابھی پانی کا گزرنا نہایت مشکل ہے جب تک اسے دوبارہ بحال نہ کیا جائے۔
محکمہ پبلک ہیلتھ کے زیر نگرانی گولین گول واٹر سپلائی سکیم کے نام سے 36 کروڑ روپے کی لاگت سے چترال ٹاؤن کو پینے کی پانی کا پائپ لائن لایا گیا تھا جس پر ہمارے نمائندے نے اس وقت بھی میڈیا کے ذریعے حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ اس پائپ لائن کو بچانے کیلئے اس کے گرد حفاظتی دیوار تعمیر کیا جائے اور محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے ایگزیکٹیو انجینئر نے بھی حکام بالا کو تحریری طور پر لکھا تھا کہ اس کی حفاظت بہت ضروری ہے مگر محکمے کے ارباب اختیار ٹس سے مس نہ ہوئے اور نتیجہ یہ ہوا کہ یہ پائپ لائن سیلاب میں بہہ گیا۔
اس واٹر سپلائی سکیم کی بحالی کیلئے محکمہ پبلک ہیلتھ کے ایگزیکٹیو انجینئر محمد یعقوب اور سکیم کے ٹھیکیدار حاجی محبوب اعظم نے بھی دورہ کیا تاکہ واٹر سپلائی سکیم جلد سے جلد دوبارہ بحا ل کیا جاسکے۔
ایکسین محمد یعقوب نے بتایا کہ 13 دیہات کو اور ٹاؤن میں چالیس ہزار آبادی کو بلا ناغہ روزانہ یہ پانی جارہا تھا، یہ دو کیوسک ڈسچارج دے رہا ہے اور ہمیں ڈیڑھ کیوسک ضرورت ہے یہ 47کلومیٹر دور تک یہ پانی جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے تین ہزار فٹ پائپ بہہ گئے جس میں سے ایک ہزار فٹ پائپ دریا سے نکالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ٹھیکیدار سے درخواست کی ہے کہ وہ ادھار پر یہ پائپ لائن بحال کرے کیونکہ ان کے پاس فنڈ نہیں ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ عید سے پہلے پہلے یہ سکیم دوبارہ بحال کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اس بڑے اسکیم کے علاوہ بھی ہمارے پانچ سکیمیں تباہ ہوچکی ہیں جن پر تیزی سے کام ہورہا ہے اور ہم بہت جلد ان کو بحال کررہے ہیں۔ مگر مشکل یہ ہے کہ سڑک مکمل تباہ ہے، تمام پُل سیلاب کی وجہ سے منہدم ہوچکے ہیں اور مشینری نہیں پہنچائے جا سکتے۔ حاجی محبوب اعظم نے بتایا کہ چونکہ پانی کی فراہمی ثواب کا کام ہے تو مجھے محکمہ پبلک ہیلتھ کے ذمہ دار نے کہا تھا کہ اسے بحال کرے، اسی دن سے ہم اس پر کام کررہے ہیں مگر راستہ نہیں ہے اگر سڑک بن جائے تو ہم بھاری مشنری یہاں پہنچائیں گے اور کام جلد مکمل ہوگا مگر سب سے بڑا رکاوٹ ہے راستے کا نہ ہونا۔
واضح رہے کہ وادی گولین میں سات جولائی کی سیلاب نے تباہی مچائی ہے ابھی تک 108 میگا واٹ بجلی گھر بھی بند ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق واپڈا کو روزانہ آٹھ کروڑ روپے نقصان اٹھانا پڑتا ہے مگر اسکے باوجود واپڈا والے ٹس سے مس نہیں ہوتے اور اپنے پانی کی تالاب تک راستہ نہیں بناتے تاکہ پانی کی فراہمی بحال ہوسکے اور بجلی گھر کو پانی دیکر اسے دوبارہ چلایا جائے۔