بونی شندور اور مستوج بروغل روڈ پر کام شروع نہ ہونے کی صورت میں شدید احتجاج اور دھرنا دینگے/عمائدین

اشتہارات

مستوج(کریم اللہ)مستوج، یارخون اور ڑاسپور کے عمائدین نے متنبہ کیا ہے کہ بونی شندور اور مستوج بروغل روڈ کی پختگی کے سلسلے میں پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں علاقے کے لوگ جشن شندور کے موقع احتجاجی تحریل شروع کرینگے۔ گذشتہ روز مستوج میں منعقدہ اجلاس کے بعد جاری کئے گئے پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ بونی شندور، مستوج بروغل روڈ کی پختگی کے حوالے سے مشاورت کے لئے منعقدہ اجلاس میں تینوں یوسیز سے عمائدین، منتخب بلدیاتی نمائندگان اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور ان عوامی مسائل پر بات کی۔ اجلاس میں شرکاء نے زور دیکر کہا کہ یہ خطہ سیاحت اور قدرتی و آبی وسائل کے حوالے سے مالامال ہے، چترال کے دو سب سے بڑے سیاحتی مقامات یعنی شندور اور برغل اس علاقے میں موجود ہے جبکہ اس کی سرحدین ایک طرف گلگت بلتستان کے ساتھ ملتی ہیں جبکہ دوسری طرف سرحدیں افغانستان سے ملی ہوئیں اور اس لحاظ سے اس خطے کے دفاعی اہمیت بھی واضح اور مسلمہ ہے مگر بدقسمتی سے یہ علاقہ گزشتہ ستر برسوں سے احساس محرومی کا شکار ہے۔ یہاں کی سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہے اور ان مخدوش سڑکوں کی وجہ سے یہاں سیاحت کا شعبہ فروغ نہیں پا سکا ہے اور یہاں پر بسنے والے ہزاروں لوگوں سماجی اور معاشی امور پر منفی اثرات بڑھتے جارہے ہیں۔

شرکاء اجلاس نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے بونی مستوج ٹو شندور اور مستوج برغل روڈ کے نام پر عوام سے مسلسل جھوٹ بولا جارہا ہے اور ہر سال منتخب نمائندگان علاقے میں آکر ان سڑکوں کی تعمیر کے بلندو بانگ دعوے کرتے ہیں مگر ان پر کبھی بھی عمل درآمد کی نوبت نہیں آئی جو کہ افسوسناک امر ہے۔ شرکاء اجلاس نے کہا کہ اب یہاں کے لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے اور اب ہم سر پر کفن باندھ کر اپنے حق کے لئے نکل رہے ہیں۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ ہوا کہ اگر 24 جون تک حکومت وقت کی جانب سے ان کے ساتھ ان سڑکوں کے تعمیر کے حوالے سے کسی قسم کا تحریری معاہدہ نہ ہوا تو وہ عوام کو لے کر مین بونی ٹو شندور روڈ میں مستوج پل کے مقام پر روڈ بلاک کرکے دھرنا دیں گے کیونکہ اب یہاں کے عوام نے فیصلہ کیا ہے کہ روڈ کی تعمیر کے بنا جشن شندور کا انعقاد نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت سیاحت کے فروغ کے لئے اقدامات کا دعویٰ کر رہی ہے اور سیاحت کی ترقی کے لئے لازم ہے کہ علاقے میں سڑکوں کی حالت بہتر بنائی جائے۔ انہوں نے چترال پولو ایسو سی ایشن سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی عوام کے ساتھ مل کر جلد از جلد جشن شندور کے بائیکاٹ کا اعلان کریں تاکہ اس علاقے کا سب سے اہم اور بنیادی مسئلہ یعنی بونی شندور روڈ اور مستوج برغل روڈ کی تعمیر و پختگی ہوسکیں۔ اجلاس میں موجودہ صوبائی و وفاقی حکومتوں بالخصوص وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ انہوں نے الیکشن سے قبل اپنے دورہ مستوج کے موقع پر ان سڑکوں کی تعمیر کا جو وعدہ کیا تھا اب ان کو عملی جامہ پہنانے کا وقت آیا ہے۔شرکاء اجلاس نے کہا مقریرین نے فیصلہ کیا کہ وزیر مواصلات کے تحریری معاہدے کے بغیر وہ کسی بھی صورت دھرنے اور احتجاج ختم نہیں کریں اور نہ ہی جشن شندور کے انعقاد کرنے دیں گے۔