چترال(چ،پ)گذشتہ دو دنوں سے بجلی کی بریک ڈاؤن کی وجہ سے چترال تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے اور کاروبار زندگی بری طرح متاثر ہوچکی ہے۔چترال میں بدھ کی صبح سے بجلی کی بریک ڈاؤن کے باعث پاورہاوس مکمل طورپربیٹھ گیاہے جسے دوبارہ اسٹارٹ کرنے کیلئے بیک اپ پاورکی ضرورت ہے۔آر ای گولین ہائیڈل پاوراسٹیشن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پیسکو کی مین لائن لواری ٹاپ پرخراب ہے،اُسے درست کئے بغیرپاورہاوس کوچلوکرناممکن نہیں ہے۔ان کے مطابق پاؤرہاؤس ری اسٹارٹ کرنے کے لئے جوسسٹم ابتدا ء میں لگایاگیاتھاوہ ختم کردیاگیاہے۔اب پاؤ رہاؤ س کے لئے بیک اب پاورنیشنل گرڈ سے مہیاکرنے کی صورت میں ہی اُسے دوبارہ اسٹارٹ کیا جاسکتاہے۔آرای نے کہاکہ پاؤرہاؤ س میں کوئی مسئلہ نہیں لیکن بجلی کی فراہمی ضروری ہے اوریہ پیسکووالوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ لائن ٹھیک کرکے پاؤرہاؤ س کونیشنل گرڈ سے بجلی مہیاکریں تاکہ بجلی گھراپناکام دوبارہ شروع کرسکے۔درایں ثناء گولین پاؤ ہاؤ س کے اہلکار اور جوٹی لشٹ گرڈ اسٹیشن کے اہلکار ذمہ داریاں ایک دوسرے پر ڈالنے میں مصروف ہیں، پاؤر ہاؤس والوں کا کہنا ہے کہ جوٹی لشٹ گرڈ میں بے جالوڈ ڈالنے کی جہ سے بجلی بریک ڈاؤن ہوچکی ہے جبکہ جوٹی لشٹ گرڈسٹیشن کے اہلکاروں کاکہناہے کہ پاؤ ہاؤس والوں کے کہنے پرلوڈ ڈالاگیا جس سے پاور ہاؤس ٹرپ کر گیا اور اسمیں گرڈ اسٹیشن والوں کی کوئی غلطی نہیں ہے کیونکہ اُن کے پاس ہرایک بات کادستاویزی ثبوت موجودہے۔
یہ امر انتہائی مایوس کن اور مضحکہ خیز ہے کہ ایک ہی محکمے کے دوشعبوں کے درمیان موثر رابطے کی فقدان اور تکنیکی مہارتوں اور صلاحیتوں کی کمی کی وجہ سے نہ صرف اسوقت چترال تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے بلکہ قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان بھی پہنچ چکا ہے جبکہ ایسے کوتاہیوں کی وجہ سے اربوں روپے سے تعمیر ہونے والے بجلی گھر اور کروڑوں روپے مالیت کے گرڈ اسٹیشن کا مستقبل بھی سوالیہ نشان بن چکا ہے اور امر بھی باعث تعجب و افسوس ہے کہ اتنے اہم بجلی گھر اور بڑے گرڈ اسٹیشن کا انتظام انتہائی غیرذمہ دارہاتھوں میں ہے۔