عوامی خواہشات کے پیش نظر صوبائی حکومت گرم چشمہ اور تور کہو کے دونوں ہسپتالوں کو واپس اپنی تحویل میں لے/عبدالاکبرچترالی

اشتہارات

پشاور(نامہ نگار)چترال سے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے چترال کے اندر بنیادی صحت مراکز (بیسک ہیلتھ یونٹس BHU) کو کسی این جی اوز کو دینے کی خبروں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت مزید کئی بی ایچ یو ز کو پرائیویٹائز یا کسی بھی این جی اوز کو دینے سے پہلے چترال کے منتخب نمائندوں اور علاقہ کے عوام کی رائے لے۔ یہاں جاری کئے گئے ایک اخباری بیان میں مولانا عبدالاکبر چترال نے کہا کہ کسی این جی او کے ہیلی کاپٹر میں سیر و سیاحت کے عوض عوام کو مشکلات سے دو چار نہ کیا جائے ،گرم چشمہ اور لٹکوہ کے ہسپتال کو این جی او کے حوالہ کر کے وہاں کے مکینوں کو سابقہ حکومت نے اذیت میں مبتلا کیا ہے عام ہسپتالوں میں 10 روپے فی پرچی فیس لی جاتی تھی اب این جی او کے حوالہ کیے گئے ہسپتالوں میں 500 روپے لی جاتی ہے اگر بونی ہیڈ کوارٹر ہسپتال اپر چترال کو کسی کے حوالہ کیا گیاجو کہ سننے میں آ رہا ہے اور چیف سیکرٹری کا دورہ صرف اس لئے کرایا گیا تو اس کے خطرناک نتائج بر آمد ہوں گے لہٰذا صوبائی حکومت حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے گرم چشمہ اور تور کہو کے دونوں ہسپتالوں کو واپس اپنی تحویل میں لے لے ان خیالات کا اظہار ممبر قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے ایک اخباری بیان میں کیا ہے انہوں نے کہا کہ تو رکہو اور گرم چشمہ کے عوام پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج کرانے سے قاصر آچکے ہیں اور ان لوگوں کا مطالبہ ہے کہ ان دونوں ہسپتالوں کو محکمہ صحت خیبر پختونخوا واپس لے کر اپنی تحویل میں چلائے تاکہ عوام کو سستی صحت کی سہولت میسر آسکے۔