کالاش قبیلے کا پوڑ تہوار/تحریر:محکم الدین ایونی

اشتہارات

ہندوکش کی وادی چترال میں رہائش پذیر کالاش قبیلے کا ایک فیسٹول ایسا بھی ہے جو صرف بریر ویلی میں منایا جاتا ہے۔ یہ فیسٹول صرف بر یر وادی سے اس لئے منسوب ہے کہ بریر میں رہائش پذیر کالاش قبیلہ اپنے ایک دستور (ڈین) کو سینے سے لگائے ہوئے ہے اور ہزاروں سال گزرنے کے باوجود آج بھی اس عمل کیا جا رہا ہے۔ اس دستور و قانون پر عمل نہ کرنیوالوں کو سزا دی جاتی ہے جو کہ مال مویشی اور نقدی کی صورت میں وصول کی جاتی ہے۔ ڈین پوڑ (Phoo)تہوار کی بنیاد ہے جس میں دستور کے مطابق ڈین کمیٹی ہر سال یکم ستمبر سے پچیس ستمبر تک ڈین کا اعلان کرتی ہے۔ اس اعلان کے بعد کسی بھی فرد کو اپنے یا کسی دوسرے کے نگور،اخروٹ اتارنے، جمع کرنے، یا کسی مہمان کو پیش کرنے کی قطعی اجازت نہیں ہے۔ اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا جائے تو کمیٹی اس پر جرمانہ لاگو کرتی ہے جسے ہر صورت اسے ادا کرنا پڑتا ہے۔ اگرچہ یہ دستور کالاش قبیلے کا نفاذ کردہ ہے تاہم وادی کے رہائشی مسلم کمیونٹی کے لوگ بھی اس قانون کا احترام کرتے ہیں اور اس پر من وعن عمل کرتے ہیں۔ پچیس ستمبرکے روز ڈین کمیٹی پابندی ختم کرنے اور پوڑ کا اعلان کرتی ہے جس کے بعد اخروٹ جمع کرنا اور درختوں سے انگور اتارنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے جو کہ کئی دنوں تک جاری رہتا ہے۔ کالاش قبیلے کے لوگ انگوروں سے دیسی شراب تیار کرتے ہیں اور انہیں بڑے بڑے مٹکوں میں محفوظ کرتے ہیں اورمختلف مواقع پر مہمانوں اور رشتے داروں کوپیش کرتے ہیں۔ خالص انگور بھی محفوظ کرنے اور سوکھا کر رکھنے کا رواج بھی موجودہے۔انگور لکڑی کے تختوں سے بنے قدیم سٹور (بت مال) میں رکھے جاتے ہیں اور حسب ضرورت استعمال کئے جاتے ہیں۔ قدیم زمانے میں مکئی کی کٹائی کے ساتھ ہی کالاش خواتین بانسری بجانا شروع کرتی تھیں جس سے وادی میں جا بجا بانسریو ں کی سریلی آوازوں کی بازگشت دلوں کو موہ لیتی تھی۔ اس کے بعد پوڑ تہوار کے اعلان کے ساتھ اخروٹ اور انگور درختوں سے اتار نے کے عمل سے شروع ہوتا تھالیکن جدید دور میں سیاحتی طور پر اس فیسٹول کو منانے کیلئے اسے کیلنڈر فیسٹول بنایا گیا ہے اور اسے ٹورزم ڈیپارٹمنٹ کے زیر انتظام 10 اکتوبر سے 15 اکتوبر تک منایا جاتا ہے۔ تب تک قبیلے کے لوگ اپنے میوہ جات، اخروٹ اور فصلیں وغیرہ جمع کرکے فیسٹول کیلئے فارغ ہوتے ہیں۔ اور جشن سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ پوڑ فیسٹول کیلئے کالاش قبیلے کی خواتین دیگر تہواروں کی طرح کشیدہ کاری سے نئی ملبوسات تیار کرتی ہیں۔ خصوصا جوانسال لڑکیوں کا ڈریس ڈیزائن اور کشیدہ کاری سے مزین لباس دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ فیسٹول میں لڑکیاں پھولوں سے مختلف ٹوپیاں بناتی ہیں اور سر پر سجا کر باہوں میں باہیں ڈالتے ہوئے ڈھول کی تھاپ پر گیت گاتی ہیں اور رقص کرتی ہیں۔ اس موقع پر نوجوانوں کا جوش و جذبہ اوررقص بھی دیدنی ہوتی ہے۔ یہی وہ موقع ہے جس میں لڑکے لڑکیاں زندگی کے ساتھی تلاش کرتے ہیں اور جذباتی فیصلوں کے بعد زندگی کا نیا سفر شروع کرتے ہیں۔ بریر وادی کے رہائشی اور سماجی کارکن شمس الربی کے مطابق اس سال بہت سے نوجوان لڑکے لڑکیوں کی شادیاں متوقع ہیں لیکن یہ 16 اکتوبر کی صبح ہی واضح ہو سکتی ہے کہ کتنے نوجوان شریک حیات چننے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لڑکے اور لڑکیاں سہانے خواب سجائے پوڑ فیسٹول کا انتظارکرتے ہیں۔ پوڑ فیسٹول کو عالمی شہرت حاصل ہے۔ اس لئے بڑی تعداد میں غیر ملکی سیاح چترال اور کالاش وادی بریر پہنچ گئے ہیں۔ فیسٹول کی سرگرمیاں جاری ہیں تاہم فیسٹول کی رنگینیاں 15 اکتوبر کو دوبالا ہوں گی۔ اس روز صبح سے دن 2بجے تک بشاڑ ڈانسنگ پلیس (چھار سو) بریر میں تہوار کے گیت گائے جائیں گے اور روایتی رقص کیاجائیگا جبکہ دن 2 بجے کے بعد قدیم چھارسو گری بریر میں تہوار کے آخری رسومات ڈھول کی تھاپ پر اداکئے جائیں گے، اسی طرح یہ تہوار شام تک جاری رہے گا۔ پوڑ کالاش قبیلے کاواحد تہوار ہے جو صرف وادی بریر میں منایا جاتا ہے جبکہ بمبوریت اور رمبور میں اس فیسٹول کو منانے کا رواج ختم ہو چکا ہے۔ اس لئے رمبور اور بمبوریت سے تعلق رکھنے والے کالاش قبیلے کے اکثر لوگ پوڑ فیسٹول میں شرکت کیلئے بریر جاتے ہیں اور ان کے مہمان بنتے ہیں۔ پوڑ فیسٹول در اصل فصلوں میوہ جات جمع کرنے اور مال مویشیوں کی بحفاظت گرمائی چراگاہوں سے واپسی کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر ضلعی انتظامیہ فیسٹول کو پر امن رکھنے کیلئے سکیورٹی مہیا کرتی ہے۔ حالیہ پوڑ فیسٹول میں اقلیتی نمائندہ وزیرزادہ سمیت صوبائی سطح پر مہمانوں کی شرکت متوقع ہے۔