مرغابیوں کا شکار زمانہ قدیم سے چلا آرہا ہے، پابندی بلا جواز اور ناقابل قبول ہے/شکاری حضرات

اشتہارات

چترال(محمدرحیم بیگ)چترال کے سینکڑوں شکاریوں نے بدھ کے روز ایک مقامی ہوٹل میں میٹینگ منعقد کی اجلاس سے ریاض احمد، شہزادہ امیر حسنات الدین فیض الرحمن،کرنل شہزادہ شریف الدین ،خلیل الرحمبن ایڈوکیٹ اور دوسروں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرغابیوں کا شکار چترال کے ثقافت کا حصہ ہےاور یہ ہمارے آباؤ اجداد کے زمانے سے چلا آرہا ہے.

شکاری حضرات دریا کے کنارے تالاب بنا کر اپنا شوق پورا کرتے ہیں جس سے کسی کو بھی کوئی نقصان نہیں نہ اس سے دریا کے بہاؤ کو کوئی نقصان ہے, دریا کے بہاؤ میں تیزی آنے کے بعد یہ تالاب خود بخود دریا میں بہہ جاتے ہیں اسکے مقابلے میں برلب دریا جو لوگ تجاوزات کر کے دریا کا رخ چینج کرتے ہیں اس سے زیادہ خطرہ ہے۔

ایسے میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے دفعہ 144 لگا کر تالاب بنانے پر جو پابندی عائد کی گئی ہے وہ سراسر زیادتی اور ہمارے ثقافت پرحملہ ہے جو کسی بھی طرح ہمیں منظور نہیں۔

مقررین نے کہا کہ یہ مرغابی وائلڈ لائف کے کوئی پالے ہوئے نہیں بلکہ موسمی پرندے ہیں جو سائبیریا سے آ ک ر دریائے چترال کے اوپر سےگزر کر جاتی ہیں، پورے سیزن میں کوئی شکاری دس سے پندرہ مرغابیوں کا شکار بھی نہیں کر سکتا، صرف اپنا شوق پورا کرنے کےلئے تالاب بنا کر شغل کرتے ہیں ۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس سلسلے میں ایک کمیٹی بنا کر ڈی سی سے ملاقات کر کے صورت حال سے انہیں آگاہ کرے گی امید ہے ڈپٹی کمشنر دفعہ 144 کو ختم کریں گے پھر بھی مسلہ حل نہیں ہو سکا تو ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کریں گے۔