چترال کے مخصوص حالات اور مشکلات کے پیش نظر روٹی کا پرانا نرخ بحال کیا جائے/ نانبائی یونین

موجودہ نرخ میں روٹی کی فراہمی سے ہمیں روزانہ ہزاروں روپے کا نقصان ہوگا

اشتہارات

چترال(بشیرحسین آزاد)چترال شہر اور مضافات کے سینکڑوں تندورمالکان نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال کی علاقائی مشکلات اورحالات کو پیش نظر رکھ کر روٹی کا پرانا نرخ بحال کردیا جائے تاکہ وہ اپنا کام دوبارہ شروع کرسکیں جبکہ 200گرام روٹی کو 30روپے میں سپلائی کرنا عملی طور پر ان کے بس میں نہیں ہے جس میں انہیں روزانہ کے حساب سے ہزاروں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ بدھ کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے نانبائی یونین کے صدر بشیر احمد، نائب صدر محمد ابراہیم، جنرل سیکرٹری محمد وسیع اور ممبران عبدالبصیر، عبدالستار، سعادت خان نے کہاکہ چترال کو پشاور اور دیگر شہروں کی طرح نہ سمجھا جائے کیونکہ یہاں تک کرایہ صوبے کے دیگر اضلاع کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے اور تندور میں استعمال ہونے والی شاہ بلوط کی لکڑی کی قیمت ایک ہزار روپے فی من کو چھورہی ہے اور ان حالات میں 180گرام روٹی 40روپے میں ممکن ہے لیکن انتظامیہ نے ان کی مشکلات کو سمجھے بغیر جو ریٹ ان پر مسلط کیا ہے، وہ ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے زور دے کرکہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے ہم نے اپنے تندوریں انتظامیہ سے ٹکر لینے کے لئے بند نہیں کئے ہیں بلکہ اس بنا پر بند کیا ہے کہ ہم روزانہ ہزاروں روپے کا خسارہ برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ انہوں نے پبلک اور مسافر حضرات سے بھی معذرت کا اظہار کیاکہ روٹی کی عدم دستیابی پر ان کو مشکل پیش آرہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ نے ان کے کئی ساتھیوں کو جیل بھیج دیا ہے جوپانچ ہزار روپے فیس دینے کے بھی قابل نہیں تھے۔ انہوں نے اپنے مسائل بیان کرتے ہوئے کہاکہ وہ ہزاروں روپے کرایہ دینے کے ساتھ ساتھ کئی کئی کاریگروں کو تنخواہ بھی دے رہے ہیں جبکہ موسم سرما کے چار مہینوں کے دوران وہ پہلے سے خسارے میں چلتے ہیں اور اب نئی نرخنامہ سے ان کی برداشت جواب دے گئی ہے۔

#chitralpost