ریچ میں اراضی کے حوالے سے خودساختہ عوامی نمائندگان کی پریس کانفرنس حقائق کے بر خلاف ہے/سجاد زرین و دیگر کی پریس کانفرنس

پریس کانفرنس میں بے بنیاد الزامات لگا کر حکومتی اداروں اور علاقہ کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے

اشتہارات

چترال(شیرحسین آزاد)اپر چترال کے وادی ریچ کے خوشنادوری اور بالائی علاقے کے عمائدین سجاد زرین، سید سردار علی شاہ، مراد درست، ساجد ولی خان،شیر فراز اور دوسروں نے کہا ہے کہ گزشتہ روز علاقہ ریچ کے خود ساختہ نمائندگان نے رونگ شکار گاہ کی ملکیت کے بارے میں غلط بیانی کرکے اپنے آپ کو مظلوم ظاہر کرنے اورعدالتی احکامات کی صریح خلاف ورزی کرنے کی اپنی غلطی پر پردہ ڈالنے اور حقیقت پر پردہ ڈال کر اپنی غلطی کو چھپانے کے لئے ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹرز ایاز زرین اور محمد افضل پر بھی بہتان تراشی کی ہے۔ جمعرات کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنی مظلومیت کا واویلا کرنے والے شرپسندوں نے پہلے تو رضا خیل قوم کے ساتھ مغلانگ کی شکار گاہ پر مقدمہ بازی کی جس کا فیصلہ ان کے خلاف آیا، اس کے بعد انہوں نے خوشے قوم کی قدیم الایام سے ملکیتی شکار گاہ رونگ پر مقدمہ بازی پر اترآئے جس میں بھی انہیں منہ کی کھانی پڑی اور یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ علاقہ رونگ پر 1988ء میں اہالیان خوشنادوری قوم خوشے اور اہالیان بولشٹ، پھورگام اور روا کے درمیان صلح نامہ ہوا جس کی رو سے عدالتی فیصلے بھی صادر ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ 2018ء میں ان شرپسندوں نے چند سیاسی لوگوں کی ایما ء پر دوبارہ ڈپٹی کمشنر چترال کو درخواست دی جس پر رونگ اور ملحقہ علاقے کو سرکاری قرار دے کر مقدمہ بازی کا آغاز ہوا اور پانچ سال تک مقدمہ چلنے کے بعد دوبارہ ان کے خلاف فیصلہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ان شرپسندوں نے گزشتہ دنوں کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رونگ پر جب قبضہ جمانے کا کام شرو ع کیاتو سول کورٹ میں ان کے خلاف درخواست دینے پر پولیس اسٹیشن شاگرام کے ایس ایچ او نے تعزیرات پاکستان کے متعلقہ دفعات کے تحت 30افراد کے خلاف کاروائی کی جبکہ اس میں ڈسڑکٹ پراسیکیوٹرز ایاز زرین، محمد افضل کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ غلط بیانی کرنے اور حقائق کو مسخ کرنے پر ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔