قوم سیکورٹی اداروں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی ہے/ تحریک حقوق عوام کی کال پر منعقدہ گرینڈ امن جرگہ اپرچترال کا متفقہ اعلامیہ

دہشت گردانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں

اشتہارات

اپرچترال(بشیر حسین آزاد)چترال اور چترالیوں کا کل اثاثہ مثالی امن ہے۔اس کو سبوتاژ کرنے کی ہر کوشش چترال اور چترالیوں سے سب کچھ چھنے کا مترادف ہے۔گزشتہ چند دنوں سے چترال کی امن کو برباد کرنے کی مذموم کوشش ہورہی ہے اور ساتھ ہی افواہوں کا بازار گرم کرکے عوام میں خوف وہراس پھیلائی جا رہی ہے جو کہ اس خطے کے لئے برپا کیا گیا۔جو چترال کے لیے زہرِ ہلاہل سے کم نہیں۔ اپر چترال میں تحریک حقوق عوام اپر چترال کی کا ل پرایک گرینڈ امن جرگہ کا انعقاد کیا گیاجس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، بار ایسوسی ایشن، تجار یونین اور دیگر سول سائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت سابق تحصیل ناظم شمس الرحمن لال نے کی جبکہ سابق تحصیل نائب ناظم میرزا عالم مہمان خصوصی تھے۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی اور مختلف مکاتب فکر کے لوگ بشمول تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندہ گاں،ڈسٹرکٹ بار اپر کے صدر،تجار یونین بونی اور سول سوسائٹی کے افراد کا تحریک حقوق عوام اپر چترال کی کال پر اس حساس نوعیت کے مسلے پر غور کرنے،مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنے اور پاکستان دشمن قوتوں کو پیغام دینے کے عرض ایک گرینڈ امن جرگہ کا انعقاد،،شاہ وزیر،، ہاؤس بونی میں کیا گیا اس امن جرگے کی صدارت سابق تحصیل ناظم شمس الرحمٰن لال نے کی جبکہ سابق تحصیل نائب ناظم میرزہ عالم مہمان خصوصی تھے۔امن جرگہ کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اسٹیج سکرٹری محمد پرویز لال گرینڈ امن جرگہ کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے اسے تمام سیاسی،جماعتی اور علاقائی تعصب سے پاک قرار دی۔انہوں نے کہا کہ سیاست اور دوسرے اختلافات ہوتے رہتے ہیں اس وقت چترال کو سیاست کی نہیں اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے یہ امن گرینڈ جرگہ اس لیے منعقد کیا جارہا ہے کہ اپنے سیکیورٹی کے اداروں اور پاک فوج کو پیغام دینا ہے کہ چترال کے لوگ تمام تفرقات سے بالاتر ہوکر آپ سے یکجہتی کا اعلان کرتی ہے لہذا آج کا اجلاس اس یک نکاتی ایجینڈ تک ہی محدود ہے۔اس موقع پر حالیہ دہشت گردی کے نتیجے شہید ہونے والیشہدا کے درجات کی بلندی اور زخمی جوانوں کی جلد صحت یابی کے لیے خصوصی دعا کیا گیا۔امن جرگہ سے محمد علی شاہ،وزیر شاہ، افضل قباد،ڈسٹرکٹ صدر بار ایسویشن ایڈوکیٹ محمد نواب،نوید انجم،رحمت سلام،افگن رضا،سابق چیرمین فضل الرحمٰن،جنرل سکرٹری تجار یونین بونی ظہیرالدین بابر،مولانا فدا الرحمٰن،سغید ولی خان،صمصم ولی،مولانا جاوید حسین،شاہ وزیر لال،سنی و اسماعیلی کمیونٹی کے اکابیرین، مہمان خصوصی میرزہ عالم اور صدر اجلاس شمس الرحمٰن لال نے خطاب کیا۔ امن جرگہ کے اختیتام پر متفقہ طور پر ذیل قرار داد منظور ہوئی۔یہ کہ امن جرگہ 6 ستمبر کی دلخراش واقعہ کی بھرپور مزمت کرتا ہے۔ جس کے نتجے مادر وطن کی دفاع کے خاطر بہادری اور بے پناہ جرآت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کے عزائم خاک میں ملا دینے والے چترال سکاؤٹس کے شہدا کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے ان کیدرجات کی بلندی کے لیے دعا اور ورثاء کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتاہے۔ یہ جرگہ دہشت گردوں سے جوانمردی اور بہادری سے مقابلے کے بعد کیزخمی جوانوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہے۔متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اس مشکل دور میں سیکیورٹی اداروں اور پاک فوج کا کردار قابل صد ستائش ہے اپر چترال کے عوام اپنے سیکیورٹی اداروں اور پاک فوج کے ساتھ استقامت اور حوصلے کے ساتھ کھڑی ہے۔اور ہر محاذ پر پاک فوج کے ساتھ شانہ بہ شانہ رہنے کا عزم کرتی ہے۔قرار داد میں کہا گیا کہ اس علاقے میں دو کمیونٹی کے لوگ صدیوں سے رہتے ہیں ایک بھائی سنی ہے جبکہ دوسرا اسماعیلی ان کا اپس میں نہ کوئی مسلہ رہا ہے اور نہ رہیگا موجودہ حالات میں دونوں کمیونٹی اپنے علاقے کے پر امن فضا کو برقرار رکھنے کے لیے خصوصی اور کلیدی کردار ادا کرینگے۔اجلاس میں قرار پایا کہ بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر اپر چترال پولیس کوحالات پر گہری نظر رکھنے،چیکنگ کے نظام کو موثر بنانے،مشکوک افراد پر خصوصی نظر رکھا جانے کی اشد ضرورت ہے۔ اس سلسلے اپر چترال کے تمام تھانہ جات اور چوکیات کو خصوصی طور پر ہدایات دی جائے کہ اپنے ارد گرد کے ماحول پر گہرے نظر رکھیں۔غیر مقامی افراد جو تجارت کے سلسلے گلی گلی پھیرتے ہیں انہیں بازار تک محدود رکھا جائے۔کیا معلوم تاجر کے بھیس میں کوئی انتشار پھلانے کا منصوبہ نہ بناتا ہو۔ساتھ ہرغیر مقامی افراد کا رجسٹریشن کے عمل کو یقینی بنایا جائے تاکہ غیر ضروری پریشانی سے ہر دو فریق،،ادارہ اور غیر مقامی افراد،،بچ سکے۔۔قرار داد میں یہ ذکر کیا گیا کہ چترال اور افغانستان کے درمیان طویل ترین بونڈری لائن کو محفوظ بنانے کیلیے چترال سکاؤٹس کے جتنے بھی ونگ ضلع سے باہر تعینات ہیں انھیں چترال تعینات کرکے تمام حساس مقامات کو محفوظ بنایا جائے تاکہ اس نوعیت کے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوسکے۔اجلاس میں افغان حکومت کی غیر سنجیدہ رویے اور احسان فراموشی کی مزمت کی گئی۔ کہا گیا کہ حکومت پاکستان گزاشتہ کئی دہائیوں سے افغان بھائیوں کی غیر مشروط حمایت کرتی آئی ہے اس کے بدلے دہشت گردوں کو اپنی سرزمین میں پناہ دیکر پاکستان پر حملہ کروانا احسان فراموشی ہے۔(۹ ستمبر