دروش میں قاتل کی عدم گرفتاری پر عوام کا زبردست احتجاج، تنازعہ مزید سنگین صورت اختیار کرنے کا خدشہ

مشتعل عوام نے گھنٹوں چترال پشاور روڈ کو بلاک کردیا

اشتہارات

چترال (چ،پ) دروش میں گذشتہ روز جنگل کے تنازعے میں دو افراد کو قتل کرکے فرار ہونے والے نور عالم گجر کی گرفتاری میں پولیس کی ناکامی کے بعدجمعہ کے روز دروش کے سینکڑوں افراد نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور چھ گھنٹے تک چترال پشاور روڈ بلاک کئے رکھا۔ اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی و سماجی نمائندگان سابق چیئرمین ضلع کونسل الحاج خورشید علی خان، مفتی محمودالحسن،رضیت باللہ،شہزادہ ہشام الملک، چیرمین عمران الملک،غازی خان وردک،سمیع اللہ تحصیل چیرمین پی ٹی آئی،سمیع الحق راہ حق پارٹی، فرید جان ایڈوکیٹ،عبدالمجید و دیگر نے کہاکہ یہ بات بہت ہی افسوسناک ہے کہ دو افراد کا قاتل تاحال گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے جبکہ انتظامیہ اور پولیس نے پہلے روز یہ یقین دھانی کرائی تھی۔ کہ ملزم کو بلا تاخیر گرفتار کرکے انصاف کے کٹہریمیں لایا جائے گالیکن اب تک پولیس قاتل کا کوئی سراغ نہیں لگا سکی، اس سے متاثرہ خاندانوں اور عوام دروش میں زبردست اشتعال پھیل رہا ہے جو کہ کسی اور بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہے احتجاج کے مقام سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیرمین وقار احمد نے بتایا۔ کہ قاتل کے دو چھوٹے بھائی فضل عالم، محمد عالم اور قاتل نورعالم کی بیوی کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے لیکن لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسئلے کا حل نہیں ہے،جب تک قاتل کو پولیس گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوتی تب تک لوگوں میں پائی جانے والی اشتعال اور غم و غصے کو ٹھنڈا نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہاکہ جہاں دو افراد کو قتل کیا گیا ہے وہ اٹھارہ مساجد کامشترکہ جنگل ہے جس پر قاتل ڈھٹائی سے قبضہ جما چکا ہے اور خود اختیاری سے مکانات تعمیر کر لئے ہیں۔ اب مقامی لوگوں کا یہ فیصلہ ہے۔ کہ مذکورہ اٹھارہ مساجد کے لوگ اس جنگل میں جاکر خود اختیاری سے قبضہ کرنے والوں کے مکانات گرا کر دم لیں گے۔کیونکہ یہ مکانات غیر قانونی تعمیر کئے گئے۔ انہوں نے کہا۔ کہ دروش کیتمام وکلائنے عہد کر لیا ہے۔کہ کوئی وکیل قاتل کا کیس نہیں لڑے گا۔جبکہ مقتولین کے کیس کو بغیر معاوضہ لڑا جائے گا۔ انہوں نے کہا۔ کہ وکلاء کی سربراہی کرتے ہوئے فرید جان ایڈوکیٹ کیس کی تفتیش پر کڑی نظر رکھیں گے۔ اور روزانہ کی بنیاد پر پولیس کی طرف سے پیش رفت کا جائزہ لیں گے۔ احتجاجی مظاہرین نے دن دو بجے سے شام آٹھ بجے تک روڈ بلاک کئے رکھا۔ جس سے ٹریفک معطل رہی۔ اور لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعض افراد نے دروش کے پرانے سڑکوں کا استعمال کیا۔ اورآمدورفت جاری رکھنے کی کوشش کی تاہم بعد آزان بعض عمائدین کی کوششوں سے اجتجاج شام 8بجے ختم کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ دروش کلدام اور شاہنگار کے لوگوں نے قتل کی وردات کے بعد مقتولین کی لاشوں کو دروش چوک میں رکھ کر قاتل کی گرفتاری کیلئے زبردست احتجاج کیا تھا۔ جو کہ بعد آزان اسسٹنٹ کمشنر دروش کی طرف سیدو دنوں کے اندر قاتل کی گرفتاری کی یقین دھانی کے بعد مظاہریں نے احتجاج ختم کردیا گیا تھا۔ لیکن تین دن گزرنیکے باوجود قاتل گرفتار نہ ہوسکا۔ جس پر لوگ دوبارہ اشتعال میں آگئے۔