بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات،ملک بھر کی سڑکیں مقتل گاہ میں بن چکی ہیں، کوئی پرسان حال نہیں

حادثات میں اضافے کے باوجود متعلقہ ادارے ٹس سے مس نہیں ہورہے،

اشتہارات

اسلام آباد(چ،پ) اتوار کی علی الصبح بھنڈی بھٹیاں کے قریب حادثے میں اطلاعات کے مطابق 18افراد جان بحق ہو گئے ہیں جبکہ متعدد افراد شدید زخمی ہیں۔ پاکستان میں ٹریفک حادثات میں بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور ٹریفک حادثات میں اموات کے حوالے سے پاکستان ایشیا ء میں پہلے نمبر پر ہے جبکہ عالمی سطح پر پاکستان کا نمبر 48ہے۔ ٹریفک حادثات میں بڑے پیمانے پر اموات کے علاوہ اس سے بھی بڑی تعداد میں لوگ تا حیات معذوری کا شکار ہوتے ہیں۔ عام سڑکوں پر ٹریفک حادثات روز کا معمول بنے ہیں مگر اب موٹرویز پر بھی آئے روز خطرناک حادثات رونما ہو رہے ہیں۔ موٹر ویز کو سفر کے لئے محفوظ سمجھا جاتا تھا مگر اب متعلقہ اداروں کی غفلت، ڈرائیوروں کی لاپرواہی کی وجہ سے موٹر ویز پر حادثات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ موٹر ویز پر ہونے والے حادثات زیادہ تباہ کن ہوتے ہیں کیونکہ اس سڑک پر چلنے والی گاڑیاں تیز رفتاری پر ہوتے ہیں اور اسی رفتار میں حادثے کا شکار ہونے کی وجہ سے جانی نقصانات زیادہ ہوتے ہیں۔
جہاں پاکستان بھر میں سڑکوں پر بڑی تعداد میں اموات ہوتی ہیں وہیں اس جانب توجہ دینا والا کوئی نہیں، حادثے کی صورت میں صرف ڈرائیور کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر ہی اکتفا کیاجاتا ہے جس سے آگے کی کاروائی کا کوئی پتہ نہیں چلتا کیونکہ اکثر حادثات میں ڈرائیور جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ پاکستان میں حادثات میں مسلسل اضافے کے ذمہ داروں میں پولیس، محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ روڈ سیفٹی کے علاوہ ٹرانسپورٹ مافیا شامل ہیں۔ سرکاری ادارے بشمول موٹر وے پولیس اپنی ذمہ داریاں پیشہ وارانہ اور دیانتدارانہ انداز میں ادا کرنے میں ناکام ہیں جبکہ پاکستان میں ٹرانسپورٹ برادری ایک مافیا کی صورت اختیار کرکے کسی قانون اور ضابطے کو خاطر میں نہیں لاتی اور انہیں راہ راست پر لانے والے ادارے بوجوہ خاموش ہیں۔ یہی وجہ ہے پاکستان میں آئے روز ٹریفک حادثات رونما ہوتے ہیں اور ان میں بڑی تعداد میں لو گ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
ملک کے اندر کسی بھی سڑک پر چلنے والی گاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ کا نظام ناقص ہے، گاڑیوں میں سیفٹی اقدامات کا خیال نہیں رکھا جاتا، اوور لوڈنگ اور اوور اسپیڈنگ، ڈائیوروں کی اوور ٹائمنگ، گاڑیوں کی خراب حالت حادثات کی بڑی وجوہات ہیں جن پر قابوپانے میں متعلقہ ادارے مکمل ناکام ہیں۔