اویریت گول سے تریچمیر مائنز کمپنی نے 2012سے ابتک علاقہ اور قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا چکے ہیں/محی الدین

محکمہ معدنیات اور کمپنی کی ملی بھگت سے علاقے اور قومی خزانے کو نقصان پہنچ رہا ہے

اشتہارات

چترال(نذیرحسین شاہ)چترال کی معروف سماجی شخصیت محی الدین ثانی او صدر تحریک تحفظ چترالی حلقہ چترال کے صدر ر نعیم انجم، گل آغا، اکبرخان اور اصلاح الدین نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اویریت گول چترال لوئیر میں واقع دو مائنز تریچمیر مائنز کے سید فرشتہ اور عبدالحمید خٹک غیر ملکی کمپنی کے ساتھ مل کر2012سے ابتک علاقہ اور قومی خزانہ کو آربوں روپے کا نقصان پہنچا چکے ہیں۔ معلومات کے مطابق روزانہ 500ٹن مال نکالا جا رہا ہے اور یہ مال سیدھا چائینہ منتقل کیا جارہا ہے۔ اندازے کے مطابق 15ہزار ٹن سے زیادہ مال مہینے میں نکالا جارہا ہے۔ اس طرح لاکھوں ٹن مال باہر پہنچایا جاچکا ہے۔ مگر سرکاری ریکارڈ کے مطابق 45ہزار ٹن مال لے کر جا چکے ہیں۔ مائنر اور محکمہ دونوں نے فی ٹن کی ویلیو 4000روپے مقرر کی ہے جبکہ مارکیٹ میں اس مال کی ویلیو لاکھوں میں ہے۔اس کے علاوہ اس مائن میں سونے اور چاندی کا کافی مقدار بھی آرہا ہے۔ جسکی ابھی تک تعین بھی نہیں ہوئی ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر معدنیات نکلنے کے باوجود گورنمنٹ کے خزانے میں کوئی رقم جمع نہیں ہوتا۔ محکمہ معدنیات کے مقرر کردہ ریٹ مبلغ4000/-روپے فی ٹن کے حساب سے 10%سرکار کو دیتا ہے۔ جبکہ مذکورہ مائینر وہ 10%بھی ابھی تک مکمل سرکاری خزانے میں جمع نہیں کیاہے جبکہ یہ تمام کام محکمہ معدنیات کی ملی بھگت سے ہور ہا ہے۔انھوں نے بتایا کہ مذکورہ مائن ہو لڈر با اثر ہونے کی وجہ کوئی بھی ان کے خلا ف کاروائی کرنے کا زحمت گوارہ نہیں کرتے ہم متعلقہ حکام کو کئی مرتبہ اگا ہ کرنے کے باوجو دابھی تک اس پرکوئی عمل درامدنہیں ہوا۔ انھوں نے ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ ڈایکٹر معدنیات اور مائننگ مجسٹریٹ چترال لو ئر سے مطالبہ کرتے کہا کہ ایس جی ایس کی ٹیم کو چترال بلا کر مذکورہ مائن کا اسیسمنٹ کرکے رپورٹ مرتب کیا جائے۔ اور جو لوگ اس ملی بھگت میں شامل ہیں ان لوگوں کو بے نقاب کرکے قومی خزانے کو جو اربوں روپے کانقصان پہنچا ہے اسکا ازالہ کیا جائے۔ انھوں نے مذید کہا کہ علاقے کے لوگوں کو بھی اس مناسبت جو رائیلٹی دیا جارہا ہے وہ بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ مذکورہ مائن کو واپس لیکر دوبارہ آکشن کیا جائے۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ جوچترال کے مقامی لوگ مائننگ کے لیے اپلائی کیے ہیں انکو فوری طور پر پراسیسنگ لائسنس دیا جائے اور مقامی لوگوں کو فوقیت دی جائے۔جبکہ محکمہ معدنیات غیر مقامی لوگوں کو تواتر کے ساتھ لائسنس جاری کرتا ہے اور مقامی لوگوں کو کوئی لائسنس نہیں دیا جارہا ہے۔ انھوں نے مذید بتایا کہ مائن سے میٹریل کو لیجانے کے لیے روزانہ کئی بڑے ٹرک یہاں سے گزرتے ہیں جس کی وجہ سے گرم چشمہ روڈ بالکل برباد ہو چکا ہے۔ مذکورہ مائنز کے لیے سرکاری خزانے سے کروڑوں روپے خرچ کرکے روڈ بنایا گیا ہے۔ جبکہ مائن اونرنے یہ روڈ تعمیر نہیں کی ہے۔انھوں نے کہا کہ معدنیات پر حق چترال کے عوام کا ہے اسکا فائدہ بھی یہاں کے عوام کو ملنا چاہیے۔ لیکن محکمہ کی جانب سے چترال کے عوام کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جا رہا ہے۔ جسے ہم قبول نہیں کرئینگے۔ ہم اپنے حقوق کی جنگ جاری رکھیں گے۔انھوں نے وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، چیف آف آرمی اسٹاف،وزیر اعلی خیبر پختوان خواہ،گو نر خیبر پختوان خواہ، کورکمانڈر پشاور اور چیف سیکریٹری خیبر پختوانخواہ سے اپیل کی کہ اس پر فوری نو ٹس لیا جائے اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والو ں کے خلاف قانونی کا روائی کی جا ئیے۔