آل پارٹیز نے وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور آرمی چیف کو جشن شندور میں شرکت کی دعوت دے دی

جشن شندور میں شرکت کرنے والے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں

اشتہارات

چترال(بشیرحسین آزاد)آل پارٹیز چترال کی قیادت نے جشن شندور میں شرکت کے لئے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی بلند ترین پولوگراؤنڈ میں منعقد ہونے والی اس ایونٹ میں ان کی شرکت سے چترالی عوام کے حوصلے بلند ہوں گے اور پی ٹی آئی دور حکومت میں پیدا شدہ احساس محرومی میں کمی آئے گی۔ منگل کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر انجینئر فضل ربی، جے یو آئی کے مولانا عبدالرحمن و قاری جمال عبدالناصر، مسلم لیگ کے عبدالولی خان ایڈوکیٹ، محمد کوثر ایڈوکیٹ، صفت زرین،پیپلز پارٹی کے شریف حسین، تجاریونین کے صدر بشیر احمد خان اور ڈرائیور یونین کے انیس احمد کے اور دوسروں کی معیت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چترال اور گلگت بلتستان کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں اور بیرون ملک سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد شندور پہنچتے ہیں اوریہاں سیاحت کو ترقی دینے اور علاقے کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے اور تاریخ سے ثابت ہے کہ لواری ٹنل سمیت چترال کے تمام تر میگاپراجیکٹس کا اعلان اس مقام سے ہوا ہے۔ انہوں نے شندور پولوفیسٹول کے لئے چترال آنے والے تمام ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو چترال کی زمین پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہاکہ چترال انتہائی پرامن علاقہ ہے جہاں انہیں امن وامان کے حوالے سے کوئی مشکل درپیش نہیں ہوگا اور چترال کے مہمان نواز عوام اپنے مہمانوں کا اپنی روایتی اورمتاثر کن انداز میں استقبال کے لئے تیار ہیں۔ انہوں کہاکہ گزشتہ دنوں سبسڈائزڈ گندم کے سلسلے میں بعض حلقوں نے احتجاج کرتے ہوئے روڈ بلاک کرکے اس جشن کی تیاریوں اور مہمانوں کی آمد میں رخنہ ڈالنے کی کوشش ضرور کی تھی جس سے ٹورزم انڈسٹری کو وقتی طور پر کروڑوں روپے کا نقصان لاحق ہوا لیکن اب حالات مکمل طور پر سازگار اور پرامن ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لواری ٹنل اور شندور روڈ کو بند کرنے کے باتیں کرنے والے معدودے چند لوگ ہیں جبکہ عوام کی اکثریت نے اس احتجاج سے اپنے آپ کو دور رکھا۔ پی پی پی اور پی ڈی ایم کے رہنماؤں نے اس بات پر زور دیاکہ وزیر اعظم کے دورہ شندور کے دور رس نتائج برامد ہوں گے اور یہاں گندم کے بحران اور روڈ پراجیکٹوں کے بارے میں ان کے اعلانات کے لئے چترالی عوام نہایت بے چینی سے منتظر ہے۔