گندم میں سبسڈی تحریک، مظاہرین نے چترال پشاور روڈ کو کئی گھنٹے بند رکھا

انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد دھرنا ختم کرکے روڈ کھول دیا گیا

اشتہارات

چترال(نذیرحسین شاہ)چترال کو گلگت بلتستان کے برابر گندم می خصوصی سبسڈی دے کر 100کلوگرام گندم کی بوری کو  2000روپے میں فراہمی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔ گندم میں سبسڈی کے لئے پلیٹ فارم عوامی تحریک نے چترال شہر کے قریب بکرآباد کے مقام پر پشاور روڈ کو پیر کے روز دن ایک بجے سے موٹر گاڑیوں کی ٹریفک کے لئے بلاک کردیا ہے۔تحریک کے کنوینر اور سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے احکامات کے باوجود چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے دو ہفتے گزرنے کے باوجود اس مسئلے کے بارے میں حقائق جاننے کے لئے چترال نہیں آیا۔مغفرت شاہ نے اس عزم کا اظہار کیاکہ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کا چترال آنے اور عوامی تحریک سے گفت وشنید کرنے تک جاری رکھا جائے گا۔
احتجاجیوں نے متبادل سڑک اورغوچ روڈ کو بھی ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کردیا ہے جس سے چترال اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیاں سفر کرنے والے سینکڑوں مسافر پھنس کررہ گئے ہیں جن کی اکثریت عیدالاضحی کی تعطیلات سے واپس جانے والوں کی ہے۔کئی مریض اور زخمی بھی ایمبولنس گاڑیوں میں سڑک کے کھلنے کا انتظار کررہے ہیں۔
اس سے قبل عوامی تحریک کے زیر اہتمام اتالیق چوک میں جلسہ عام منعقد کیا گیا جس سے تحریک کے رہنماؤں مولانا جمشید احمد، وجیہہ الدین، امین الرحمن، قاری نظام، شجاع الحق بیگ، فضل ربی جان، حاجی یوسف، بشیر احمد خان اور دوسروں نے خطاب کیا اور کہاکہ چترال اور گلگت بلتستان ماضی میں ایک رہے ہیں اور حکومت وہاں کی 30لاکھ آبادی کو گندم پر اسپیشل سبسڈی دے رہی ہے لیکن چترال کی ساڑھے تین لاکھ کی آباد ی کو نظرا نداز کررہی ہے جوکہ ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے 7سے 9جولائی تک ہونے والی جشن شندور میں خلل ڈالنے کے لئے بونی، مستوج اور لاسپور کے مقامات پر سڑکیں بلاک کرنے کی دھمکی دے دی۔
اس سے قبل تحریک نے5جولائی کو لواری ٹنل کے سامنے دیوار ایستادہ کرکے چترال آنے والی ٹریفک کو بھی بندکرنے کی دھمکی دے دی ہے۔
بعدازاں ضلعی انتظامیہ اور تحریک کے ذمہ داران کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعدرات ساڑھے آٹھ بجے دھرنا ختم کرکے مین روڈ کھول دیا گیا۔