چترال بونی روڈ پر کام کی بندش کے خلاف تحریک حقوق عوام اپر چترال کا احتجاجی تحریک کا اعلان

20 مئی تک کام شروع نہ ہونے کی صورت میں احتجاج شروع کیا جائے گا،

اشتہارات

اپرچترال(نامہ نگار)چترال بونی شندور روڈ پر کام کی بندش اور تعطل نے اپر چترال کے عوامی حلقوں میں پریشانی اور تشویش کا اضافہ کردیا ہے۔ گذشتہ روزاس حوالے سے بونی میں تحریک حقوق عوام اپرچترال کا ایک مشاورتی اجلاس مختار احمد سنگین کی صدارت میں ایک مشاورتی ا جلاس منعقد ہوا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں اور سوسائٹی کے نمائندگان نے شر کت کی۔ اجلاس میں چترال بونی روڈ پر کام کی بندش اور کام میں تعطل اور تاخیر پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس کا یک نکاتی ایجنڈا پرویز لال نے پیش کرتے ہوئے کہا کہ چترال بونی روڈ کی تعمیر میں بندش نے عوام میں تشویش پیدا کی ہے، آج اس سلسلے میں اپر چترال کی سیاسی اور سماجی قیادت ایک لائحہ عمل طے کریں گے۔شرکاء اجلاس نے اس بات پر شدید غم و غصہ اور مایوسی کا اظہار کیا کہ ہر حکومت میں چترال اور خصوصاً اپر چترال کے ساتھ سوتیلی ماں کی سلوک پر عمل پیرا ہے،اس وجہ سے اپر چترال ترقی کے بجائے پسماندگی کی طرف جارہی ہے۔ گزشتہ سال این ایچ اے کا ٹھیکہ دار چترال بونی روڈ سے ترکول اکھاڑ کر کھنڈرات میں تبدیل کرکے خود غائب ہوگئے اور تاحال غائب ہیں، اس وقت اپر چترال کے عوام ایک بار پھر اسی کے دہائی میں جی رہے ہیں جوکہ المیہ ہے۔ اجلاس میں متفقہ قرار داد کے ذریعے این ایچ اے اور اعلی حکام کو دس دن کی ڈیڈ لائن دی گئیکہ اگر دس دنوں میں عملی طورپر چترال،بونی، شندور روڈ پر کام شروع نہ ہوا تو اپر چترال کے عوام تمام سیاسی وابستگی اور تفرقات سے بالا تر ہوکر متفقہ تحریک شروع کریں گے۔
اجلاس میں 20 مئی تک ڈیڈ لائن مقرر دی گئی میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ احتجاجی تحریک شروع ہونے کی صورت میں عملی کام شروع ہونے تک احتجاج جاری رہیگا۔
اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے افگن رضا اور دیدار ولی، بابر علی، پیپلز پارٹی کی طرف سے امجد علی، جماعت اسلامی کی طرف سے شکیل احمد اور مجتبیٰ خان، عوامی نیشنل پارٹی کی طرف سے شاہ وزیر لال نمائندگی کر رہے تھے جبکہ دیگر شرکاء میں سابق ناظم سلامت خان، عید علی، شیخ عبداللہ، عبداللہ جان، اعجاز احمد، ریٹائرڈ صوبیدار جلال، وزیر شاہ، شفیع احمد اور ڈرائیور یونین کے علاؤ الدین شامل تھے۔