EOBIکی طرف سے ہمارے استحصال کا نوٹس لیا جائے،ہمیں ہمارے حق سے محروم رکھا جا رہا/پی آئی اے ہینڈلنگ ایجنسی کے ملازمین کی فریاد

وزیر اعظم پاکستان اور دیگر اعلی حکام نوٹس لے لیں،

اشتہارات

چترال(شہریار بیگ)چترال ائرپورٹ میں پی آئی اے کے ہینڈلنگ ایجنسی پامیر ٹراٹرز کے سابق ملازمین نے وزیرا عظم، وزیر خزانہ اور دوسرے اعلیٰ حکام سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ EOBIکے حکام کے ہاتھوں ان کے ساتھ مظالم کا سختی سے نوٹس لیا جائے جوکہ ان کو کوئی معقول وجہ بتائے بغیر پنشن کے حق سے محروم کئے ہوئے ہیں جبکہ ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آپہنچی ہے۔ گذشتہ روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایجنسی کے ملازمین محمد فراز، تاج الدین، گل نبی، میرمعصوم، ناصر خان، خیرالرحمن اور دوسروں نے اپنی دکھ بھری کہانی سناتے ہوئے کہاکہ ساری عمر ایک پرائیویٹ ادارے کے ساتھ انتہائی قلیل تنخواہ پر کام کرنے کی وجہ سے کوئی جمع پونجی نہیں ہے بلکہ لاکھوں روپے کے قرضدار بھی ہیں۔انہوں نے کہا 2017میں چترال میں EOBIکا دفتر قائم ہونے کے بعد مقامی منیجر کی ترغیب پر انہوں نے دوستوں رشتہ داروں سے قرضے لے لے کر رجسٹریشن کی جس کی EOBIکے متعلقہ آفس میں منظوری کے بعد ماہانہ بنیادوں پرکنٹری بیوشن جمع کراتے رہے جبکہ اس سے پہلے سات سالوں کی کنٹری بیوشن یکمشت بھی جمع کی۔ انہوں نے کہاکہ بعد میں EOBIکے ایک سینئر افسر ظاہر الدین طاہر نے مبینہ طور پر دوسروں کے ساتھ مل ان کو پنشن کی منظوری کی راہ میں روڑے اٹکارہے ہیں جس سے ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑرہے ہیں اورا ہل وعیال کو فاقوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپیلیٹ اتھارٹی کے سامنے اپیل دائر کرنے پر مذکورہ افسرنے غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے غلط معلومات فراہم کی اور ہماری حق کی آواز نہ سنی گئی۔ متاثرین کا کہنا تھاکہ بالکل پامیر ٹراٹرز کی طرح کیس میں چترال میں قائم آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کے اداروں بشمول اے کے آر ایس پی، آغا خان ہیلتھ سروس، آغاخان ہیلتھ اور بلڈنگ سروس کے ملازمین کو تو EOBIکی طرف سے پنشن مل رہی ہے لیکن ہمیں اس سے محروم رکھا جارہا ہے۔ ان کا مزیدکہنا تھاکہ ان میں سے ایک کو زائدالعمری کو زائد العمری کی بنیاد پر ون ٹائم گرانٹ ایک لاکھ 12ہزار روپے تو ادا کردی گئی لیکن باقی دو زائد العمر افراد کو اس سے بھی بغیر کسی وجہ سے محروم رکھا گیا اور باقی سات افرا د کو ان کی پنشن کے کارڈز دینے سے ادارہ عاری ہے جوکہ اس مملکت خداداد میں ایک غریب شہری کے ساتھ ظلم عظیم ہے جوکہ چالیس سال ملازمت کرنے کے بعد بھی 10ہزار روپے کم ماہانہ تنخواہ پر کام کررہا ہو۔ انہوں نے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان سے بھی اپیل کی ہے کہ اس سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا نوٹس لے کر متعلقہ حکام سے باز پرس کی جائے۔(۵ مئی