اے ٹی آر طیارہ حادثات پی آئی اے انتظامیہ کی غفلت سے ہوئے/ آڈیٹر جنرل

کراچی اور گلگلت ائیرپورٹ پر ہونے والے حادثات کے نتیجے میں پونے تین ارب کا نقصان ہوا

اشتہارات

کراچی(ویب ڈیسک) پی آئی اے انتظامیہ کی لاپرواہی اور غفلت کے باعث اے اٹی آر طیاروں کے دو حادثات کی وجہ سے ایئرلائن کو پونے تین ارب روپے سے زائد نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ انکشاف آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ 22-2021 میں کیا گیا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں پی آئی اے انتظامیہ کو حادثات کا ذمے دار ٹھہراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قومی ایئرلائن کی انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے کراچی اورگلگت ایئرپورٹ پر اے ٹی آر ساختہ طیاروں کے حادثات پیش آئے جس کی وجہ سے سے ایئرلائن کو 2 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اے ٹی آرکے حادثات کی وجہ سے قومی فضائی کمپنی کو مجموعی طورپر 2 ارب 79کرور 60 لاکھ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ کراچی ایئرپورٹ پر24 نومبر 2018 کو اے ٹی آر طیارہ حادثے کی وجہ سے تقریبا ایک ارب 40 چالیس کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ بعدازاں 20 جولائی 2019 کو گلگت ایئر پورٹ پر طیارے کے حادثے میں بھی کم و بیش اتنا ہی نقصان اٹھانا پڑا۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تحقیقاتی رپورٹ میں حادثات کی مختلف وجوہات بیان کی گئی تھیں۔ تحقیقاتی رپورٹ میں درکارمینٹینس کے متعلقہ آلات میں خرابی،ایئرلائن مینٹینس کریو میں پروفیشنلزم کی کمی درج کی گئی، اس کے علاوہ ایس اوپیز پرعملدرآمد میں ناکامی، بروقت فیصلہ کرنے میں تاخیر اور فرسٹ افسر کے کردار کا بھی ذکر ہے۔ایئرلائن انتظامیہ کی جانب سے کی گئی انکوائری میں پائلٹس کی غلطی پر مبنی جواب دیا گیا۔ آڈیٹرز کی انکوائری رپورٹ شیئر کرنے اور متعلقہ ذمہ داروں کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لینے کی ہدایات کی گئیں۔
یاد رہے کہ دسمبر 2016میں بھی پی آئی اے کا ATRطیارہ چترال سے اسلام آباد پرواز کے دوران حویلیاں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوگئی تھیں۔ اس حادثے کو بھی مبینہ طور پرپی آئی اے کی غفلت کا نتیجہ قرار دیا جاتا رہا۔ آڈیٹر جنرل کے حالیہ رپورٹ میں گلگت اور کراچی میں پیش آنے و الے دو حادثات کا احاطہ کیا گیا ہے۔