چترال سے باہر غیر تصدیق شدہ شادیوں کو روکنے کے حوالے سے ورکشاپ کا انعقاد

اشتہارات

چترال(چ،پ)کوہ انٹگریٹڈ ڈیویلپمنٹ پروگرام (کے آئی ڈی پی) کے زیراہتمام آغاخان رورل سپورٹ پروگرام چترال اورکینیڈین حکومت کی مالی معاؤنت سے چترال سے باہراضلاع شادیوں کوروکنے کے حوالے سے علماء کرام،مختلف سماجی تنظیموں کے سربراہوں،مسلم اورکالاش کمیونٹی ممبران کاایک روزہ ورکشاپ چترال پریس کلب میں منعقد ہواجسکی صدارت معروف عالمدین مولانا اسرارالدین الہلال نے کی جبکہ چترال کے معروف سیاسی و سماجی شخصیت الحاج عیدالحسین مہمان خصوصی تھے۔ ورکشاپ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئرنائب صدرشریف حسین،جماعت اسلامی تحصیل چترال کے امیرقاری سلامت اللہ،چیئرمین سی سی ڈی این چترال رحمت الٰہی،سماجی کارکن عنایت اللہ اسیر،کالاش کمیونٹی سے نابیگ ایڈوکیٹ،دوردانہ کالاش،کے آئی ڈی پی کے چیئرمین عبدالغفار، منیجرعبدالباری، صدرتحریک تحفظ چترالی نعیم انجم،صدرعوت عزیمت سراج،صدرانجمن صدائے چترال الفاف حسین،صدر تحریک تحفظ حقوق چترال محمدالیاس اوردوسروں نے کہاکہ چترال سے باہراضلاع شادیوں میں مسلسل ناکامی اوربعض شادی شدہ خواتین کی شوہروں کے ہاتھوں ہلاکت کے واقعات کے بعدضلعی انتظامیہ اورچترال پولیس نے گذشتہ کئی سالوں سے کلیئرنس کے بغیرشادیوں پرپابندی لگادی ہے۔چترال کے ہرمکتبہ فکرکے لوگ اس فیصلے پرعمل کرناہے۔بغیراجازات کے غیرمقامی مردوں کی مقامی خواتین سے شادیوں کوروکناہم سب کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ چترال خیبرپختونخوا کے سب سے پرامن سمجھے جانے والے ضلع میں خواتین کاغیرمقامی مردوں کی مقامی خواتین سے شادی کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کیاجائے گا۔کچھ بے ضمیر افراد چترال سے باہراضلاع میں شادی کوایک کاروباربناچکے ہیں۔ان کے ناپاک ارادوں کوچترال کے باعزت باسی کبھی بھی کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔انہوں نے مزیدکہاکہ چترل ا میں غیرتصدیق شدہ شادیوں کوروکنے کے لئے دعوت وعزیمت،انجمن تحفظ چترالی،تحریک تحفظ حقوق چترال اوردوسرے تنظیمات قائم کی گئی ہیں جن کامقصد چترالی خواتین کوتحفظ فراہم کرناہے۔ اس موقع پرمنیجر بیسٹ فارویرپراجیکٹ اے کے آرایس پی چترال شائستہ جبین نے کہاکہ صنفی بنیادوں پرخواتین پرتشددسمیت خواتین کودرپیش دوسرے مسائل کے حل کے لئے سول سوسائٹی کومتحرک کرنے کی ضرورت ہے جس کے نہایت خوشگوارنتائج برآمدہوں گے۔انہوں نے کہاکہ خواتین کی جسمانی تحفظ،معاشی خودمختاری اورجنسی استحصال سے تحفظ حکومت اورسماجی اداروں کی ذمہ دار ی ہے۔