ضلعی انتظامیہ اپر دیر نے اوور لوڈڈ گاڑیوں کا لواری ٹنل میں داخلہ بند کر دیا

اشتہارات

چترال(چ،پ)ضلعی انتظامیہ اپر دیر نے ایک اعلامیے کے ذریعے ”اوور لوڈڈ“ گاڑیوں کا چترال میں داخلہ بند کرتے ہوئے لواری ٹنل سے گزرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔ اس حوالے سے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر اپر دیر کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج دیر اپر کے فیصلے کی روشنی میں سرکاری املاک کو نقصان سے بچانے کے لئے ضلعی انتظامیہ نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک خصوصی میٹنگ کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ لواری ٹنل کے ذریعے چترال جانے والی ایسی گاڑیوں پر پابندی ہوگی جو کہ زیادہ وزن اٹھائے ہوئے ہوں، ایسی گاڑیوں سے نہ صرف سامان اتارے جائینگے بلکہ انکے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد سرکاری املاک یعنی سڑکوں کو نقصان سے بچانا ہے۔ اس حکمنامے پر عملدرآمد کے لئے اضافی پولیس اور لیویز کی تعیناتی کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
تاہم ضلعی انتظامیہ دیر اپر کا یہ فیصلہ حیران کن اور تعجب خیز ہے کیونکہ انہیں دیر شہر سے لیکر لواری ٹنل کے دہانے تک کا چند کلومیٹر روڈ ”قومی املاک“ نظر آنے لگا ہے جبکہ ”اخگرام“ جہاں سے اپر دیر کا علاقہ شروع ہوتا ہے، وہاں سے لیکر اپر دیر شہر میں ڈی سی آفس تک کے علاقے میں موجود سڑک ”قومی املاک“ کے زمرے میں نہیں آتی حالانکہ قومی سڑک کو نقصان اس علاقے میں پہنچا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ضلعی انتظامیہ کا یہ فیصلہ عجیب ہے کہ اپنے ہی علاقے میں سینکڑوں کلومیٹر سڑک کو نقصان سے بچانے سے پہلو تہی کرتے ہوئے چترا ل جانے والی سڑک کے چند کلومیٹر کو قومی املاک ظاہر کرکے اس بچانے کی کوشش شروع کردی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اپر دیر این ایچ اے کے متعلقہ حکام سے ملکر ”مخصوص ٹولے“ کی خوشنودی کے لئے ایسے فیصلے کررہی ہے۔
اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تجار یونین چترال کے سنیئر نائب صدر حافظ اظہر اقبال نے کہا کہ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر دیر بالا کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن مضحکہ خیز ہے کیونکہ وہ چترا ل کے دو اضلاع کے بارے میں فیصلہ کرنے کا مجاز نہیں، اس طرح کے اقدامات منافرت پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا عدالت کے فیصلے کی آڑ میں ٹرانسپورٹ مافیا کو نوازنے کی کوشش کو مسترد کرتے ہیں ا ور اسکے خلاف سخت احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہہ ہمیں قانون کی پاسداری کا بخوبی ادراک ہے، ہم قانون اور امن پسند شہری ہیں، ہمیں تسلیم ہے کہ اگر کوئی گاڑی اوور لوڈڈ ہے تو اسے پہلے موٹر وے پر روکا جائے، پھر چکدرہ میں ضلعی انتظامیہ لوئر دیر اسے روکے اور جب ضلع اپر دیر کے حدود میں ایسی گاڑیاں داخل ہونے لگیں تو انہیں ضلع دیر بالا کے حدود میں داخل نہ ہونے دیا جائے، یہ انصاف نہیں کہ ضلع دیر میں پناکوٹ تک گاڑی آسکتی ہے اور ادھر سے آگے چترال نہیں جا سکتی۔