جامعہ چترال کے مسائل، وائس چانسلر کی سینٹ کمیٹی اور چیئرمین ایچ ای سی کے ساتھ ملاقاتیں

اشتہارات


چترال(بشیر حسین آزاد)جامعہ چترال ایک پبلک سیکٹر یونیورسٹی ہے جس کا قیام گیارہ (11) شعبہ جات کے ساتھ 2017میں کیا گیا،امسال مزید دو نئے شعبہ جات، زراعت، اور اسلامیات کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جس کے بعد شعبہ جات کی تعداد تیرہ (13) ہو جائے گی۔ جامعہ چترال میں طلباء کی سہولت کے لئے فیسوں کی ادائیگی، وظائف اور دیگر سہولیات کا ایک مربوط نظام موجود ہے انتظامیہ کی کاؤشوں سے 80فیصد طلباء کو کالاش، بیت المال اور احساس اسکالرشپ کی صورت میں مفت تعلیم فراہم کی جارہی ہے۔گذشتہ سال جامعہ چترال نے 250سے زائد طلباء کو احساس اسکالرشپ دی، امسال ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے فنڈ کی کمی کے باعث ملک بھر کی جامعات کے و ظائف میں 90فیصد سے زائد کٹوتی کی جسکی وجہ سے جامعہ چترال بھی متاثر ہوا۔اس سلسلے میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظاہر شاہ نے چیئرمین ہائیر ایجوکیشن ڈاکٹرمختار احمد سے بذات خود ملاقات کرکے جامعہ چترال کے طلباء کو زیادہ سے زیادہ وظائف دینے کی درخواست کی جسے چیئرمین ہائیر ایجوکیشن نے منظورکرکے جلد وظائف دینے کی یقین دہانی کروائی۔
علاوہ ازیں وائس چانسلر نے سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے ایجوکیشن میں طلباء کو درپیش مالی مسائل مشکلات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور کمیٹی سے درخواست کی کہ حالیہ سیلابی نقصانات کے تناظر میں جامعہ چترال کے طلباء کی کم از کم دو سمسٹر کی فیس معاف کی جائے۔ سنیٹر فلک ناز اور سینیٹر مشتاق احمد کی بھر پور تائید کی بدولت سینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی نے وائس چانسلر کی طرف سے پیش کی گئی درخواست منظور کرتے ہوئے قومی اورصوبائی حکومتوں کو اس سلسلے میں ایک قرار داد بھیجنے کی منظوری دے دی ہے جس پر عنقریب عمل درآمد کی توقع ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وائس چانسلر جامعہ چترال نے جامعہ چترال کی انتظامیہ کو ہدایت جاری کی کہ وہ قومی اور بین الاقوامی اداروں کے سامنے طلباء کے مالی مسائل اجاگر کریں اور زیادہ سے زیادہ وظائف کا حصول یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن تگ و دو کریں۔