چترال میں فلور ملز کی آڑ میں عوام کوسرکاری گودام سے گندم فراہمی کی بندش عوام دشمن اقدام ہے

اشتہارات

چترال(محکم الدین)پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پچھلے سات دہائیوں سے چترال کے گرین گودام سے گندم خریدنے کی جاری سہولت ختم کر دی ہے اور عوامی حلقوں نے چترال کے گندم کا کوٹہ مل مالکان کوفروخت کرکے تجوریاں بھرنے اور غریب عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کی مذموم کوشش قرار دیا ہے۔ مختلف افرادنے اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چترال کے ہزاروں افراد گرین گودام سے گندم خرید کر مقامی پن چکیوں میں پیس کر کم قیمت پر خوراک حاصل کرتے تھے، یہ ان کیلئے سستا ترین سہولت تھی لیکن افسوس کا مقام ہے کہ لوگوں سے یہ سستی سہولت دانستہ طور پر ایک سازش کے تحت چھین لی گئی ہے اورصوبائی حکومت کی طرف سے چترال کے گرین گوداموں کے دروازے عام لوگوں کیلئے بند کردیے گئے ہیں۔ جبکہ روزانہ گندم کی تقریباًسات سو بوریاں تین فلور ملوں میں تقسیم کئے جائیں گے اور سرکاری ریٹ پر لوگوں کو آٹا مخصوص مقامات سے فراہم کیا جائے گا۔ بظاہر صوبائی حکومت کی طرف سے اسے عوام کیلئے خوراک کے حوالے سے سہولت دینے کی کوشش قرار دی جارہی ہے لیکن حقیقت میں یہ چترال بھر میں قائم گندم کے سرکاری گودام اور سیل پوائنٹ ختم کرنے اور مستقبل میں عوام چترال کو فلور ملوں کے دست نگربنا نے کی سازش ہے۔ اسی لئے چترال کے سابق ایم این اے شہزادہ محی الدین مرحوم نے جوٹی لشٹ چترال میں فلور مل کی تعمیر کی نہ صرف مخالفت کی تھی بلکہ تعمیر ہی نہیں کرنے دیا تھا۔ چترال کے ایک دو قصبوں اور دیہات کو چھوڑ کر پورے چترال میں ہر جگہ پن چکی اور بجلی سے چلنے والی گندم پیسنے کی مشینیں لگی ہوئی ہیں جن سے ہزاروں خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے۔ جو لوگ گوداموں میں گندم خریدتے ہیں وہ ان پن چکیوں اور مشینوں میں کم قیمت پر پسائی کرکے آٹا حاصل کرتے ہیں۔ گندم کی عام لوگوں پر فروخت پر پابندی سے غریب لوگ بہت زیادہ متاثر ہو چکے ہیں۔ اس فیصلے سے یہ خد شہ بڑھ گیا ہے کہ مستقبل میں چترال میں خوراک کا بحران پیدا ہو گا۔ عوامی حلقوں نے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے اور پہلے سے جاری طریقہ کار کے مطابق تمام لوگوں کو گودام سے گندم خریدنے کی سہولت پہلے کی طرح فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فلور ملوں کو کوٹہ دینے کے بہانے عام لوگوں کیلئے گودام کے دروازے بند کرنا بالکل درست نہیں۔