گرمی کی شدت میں اضافہ، دریائے چترال میں شدید طغیانی سے نقصانات

اشتہارات

چترال (محکم الدین)گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی دریائے چترال بھی بپھر گیا،طغیانی میں مسلسل اضافہ ہونے سے کئی مقامات پر کھڑی فصلیں زیر آب آ گئے ہیں۔ قصبہ ایون کو زبردست نقصان پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے، بڑی مقدار میں دھان اور مکئی کی فصلیں پانی میں ڈوب گئی ہیں، جنگلات کو نقصان پہنچا ہے۔ ایون موڑدہ میں دریا کا رخ تبدیل ہونے سے وسیع رقبے پر پھیلے زمینات اور گھروں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ مسلسل گرمی کی لہر سے چترال کے گلیشئیرز کے پگھلاو میں غیرمعمولی اضافہ ہونے کے نتیجے میں جہاں مختلف ندی نالوں کے بہاؤ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے وہیں دریائے چترال اپنی جنون کی بلندیوں تک پہنچ گیا ہے اور ہر طرف اپنا تسلط جمانے کی مسلسل کوشش کر رہا ہے۔ چترال کے کئی مقامات پر دریا کی طرف سے زمینوں کا کٹاؤ جاری ہے تو ایون کے وسیع رقبے میں دھان اور مکئی کی فصلیں اور جنگلات دریا کے پانی میں ڈوب گئے ہیں جس سے لوگوں کا بہت بڑا نقصان ہو ا ہے۔ اسی طرح تھوڑیاندہ ایریے میں دریاء کا پانی 2015کے سیلاب سے بنے ہوئے ڈیم کی سطح پر آگیا ہے اور حدنگاہ دریا ہی دریا نظر آرہاہے۔ ایون درخناندہ کی حدود میں نقصانات سب سے زیادہ ہیں اورمتاثرین میں عصمت اللہ، قدیر احمد، یار محمد، سردار احمد، حاجی واجب الدین،، غلام ابرار وغیرہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ان کی زمینات اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ تمام فصلیں زیر آب آگئی ہیں اور گرمی کی شدت میں روز بروز اضافہ ہو رہاہے جس سے دریا کی سطح مزید بلند ہو نے کے خدشات ہیں۔ایسی صورت میں نقصانات مزید بڑھ سکتے ہیں جبکہ ہماری زندگی کا دارومدار ان ہی فصلوں پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی تمام فصلیں دریائے چترال کی نذر ہو چکی ہیں، اب ان کیلئے خوارک خریدنا ممکن نہیں ہے۔ اس لئے ڈپٹی کمشنر چترال لوئربطور چیئرمین ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ خوراک اور مالی مددکرکے ہماری مشکلات دور کریں۔ ایون موڑدہ میں دریائے چترال اپنا راستہ تبدیل کرنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق ایون کالاش ویلیز روڈ کا ملبہ ڈمپر پر لوڈ کرکے چیتر کے مقام پر دریا کے دوسری سائیڈ پر ڈالا جا رہا ہے جس کی وجہ سے دریا کے بہاؤ کا راستہ تنگ ہو تا جا رہا ہے اور دریا کا رخ اب موڑدہ ایون کی طرف ہو گیا ہے۔ اگر بروقت اس کا سدباب نہ کیا گیاتو موڑدہ ایون کے زرخیز زمینات اور فصلوں سمیت ایون سٹاپ کے بالمقابل درجن گھروں کو شدید نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔ جب کہ ابھی سے دریا کا پانی اپنی آخری حد عبور کرکے زمینات میں داخل ہو چکی ہے۔ چترال شہر کے چیو پل، اور شاہی قلعہ کی حدود میں بھی دریا کی بلندی تشویشناک ہے۔ دریا کنارے بعض مکانات دریا کے پانی میں ڈوب چکے ہیں،چیو پل سے دنین کی طرف تعمیر شدہ بلڈنگز کی کم آز کم دو منزلیں پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں اور خطرہ تشویشناک حد تک بڑھ گیا ہے۔