سابق ایس ایچ او دروش ابراراحمد کو دوبارہ دروش میں تعینات کیا جائے/عوامی حلقے

اشتہارات

دروش(چ،پ)دروش تھانے کے سابق ایس ایچ او سب انسپکٹر ابرار احمد کی اچانک اور نامعلوم وجوہات کی بناء دروش سے تبادلے پر عوامی حلقوں نے حیرت اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع چترال کے سب سے حساس پولیس اسٹیشن میں تعینات ایس ایچ او ابرار احمد ایک فرض شناس اور دیانت دار افسر کے طور پر مشہور ہیں، عوام کے ساتھ انکا قریبی تعلق ہے جسکی وجہ سے پولیس پر عوام کا اعتماد بڑھ چکا ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ابرار احمد کی اچانک اور نامعلوم وجوہات کی بناء پر تبادلہ حیران کن ہے کیونکہ کارکردگی کے حساب سے اگر دیکھا جائے تو ابرار احمد کی تعیناتی کے دوران دروش میں سماج دشمن عناصر بالخصوص منشیات فروشوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا گیا جسکا ثبوت یہ ہے کہ دروش کے ایک مشہورسیاسی و مذہبی جماعت کے عہدیدار کی گاڑی سے 2کلو گرام چرس کی برآمدگی اور تمام تر سیاسی دباؤ کے باوجود ملزمان کے خلاف مقدمہ کا اندراج شامل ہے۔ حالیہ دنوں میں ارسون کے علاقے میں پولیس جوان کی شہادت میں ملوث ملزمان کی گرفتاری ایس ایچ او دروش کی بہترین کارکردگی کا ثبوت ہے مگر باوجود اسکے سب انسپکٹر ابراراحمد کے تبادلے نے کئی سوالات جنم دئیے ہیں۔
دروش کے سیاسی و سماجی حلقوں نے سوشل میڈیا کے توسط سے ڈی پی او چترال، ڈی آئی جی ملاکنڈ ریجن اور انسپکٹر جنرل پولیس سے تواتر کے ساتھ مطالبہ کیا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرنے والے اس اچھی شہرت کے حامل پولیس آفیسر کی دوبارہ بحیثیت ایس ای او دروش تعیناتی عمل میں لائی جائے اور انہیں بہترین کارکردگی پر خصوصی ایوارڈ سے نوازا جائے تاکہ پولیس کے جوانوں کا حوصلہ بلند ہو اور وہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف مزید تندہی اور دلجمعی کے ساتھ کام کر یں۔سوشل میڈیا میں بھرپور مہم پر رائے عامہ کے تاثرات کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ علاقے سیاسی و سماجی حلقوں کے ساتھ ساتھ عام افراد بھی سب انسپکٹر ابرار احمد کی کارکردگی اور عوام کے ساتھ اچھے برتاؤ کی وجہ سے انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اچھی شہرت اور اچھی کارکردگی دکھانے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کو اس طرح کھڈے لائن لگانے سے پولیس فورس کے اہلکاروں میں بد دلی پھیلے گی۔