گلیشیئر پھٹنے سے رباط ارکاری میں سیلاب، رابطہ سڑک اور دیگر املاک کو نقصان، حکومت علاقے کی طرف توجہ دے/مقامی کمیونٹی

اشتہارات

چترال(محکم الدین) گذشتہ چار دنوں سے چترال میں بڑھتی ہوئی شدیدگرمی کے نتیجے میں گلشئیرز کے پھٹ جانے کا عمل پھر شروع ہوچکا ہے اور اپر چترال کے علاقہ سمتیج میں گلوف کی وجہ سے آنے والے سیلاب کے دس دن بعد چترال لوئر کے دور افتادہ علاقہ آرکاری رباط گول میں دو دن کے اندر دو مرتبہ گلیشیئر لیک آوٹ برسٹ فلڈ (گلوف) آیا ہے جس نے نالے کے اطراف میں حفاظتی پشتوں، جماعت خانہ، اراضی، عمارتی لکڑیوں اور مقامی جنگلات کو زبردست نقصان پہنچایا ہے۔ سیلاب سے روڈ کو بھی نقصان پہنچا ہے، اویرک کا راستہ بند ہے اور لوگ انتہائی مشکلات سے دوچار ہیں۔چیئرمین کمیونٹی بیسڈ ڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ کمیٹی ارکاری عبد الکریم نے میڈیا سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ رباط گول نالے میں آنے والے سیلابی ملبے کی وجہ سے نالے کی سطح بلند ہو گئی ہے جس سے پورے گاؤں کو خطرہ درپیش ہے۔ خد ا نخواستہ اگر پھر سیلاب آیا تو گاؤں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس لئے گاوں کو بچانے کیلئے نالے کی چینلائزیشن کے ساتھ ساتھ پروٹیکشن وال بلا تاخیر تعمیر کئے جائیں۔ انہوں نے یو این ڈی پی سے پر زور مطالبہ کیا کہ رکاری گلوف پراجیکٹ کو مقامی حالات کے پیش نظر توسیع دی جائے اور پروٹیکشن وال تیز رفتاری سے مکمل کئے جائیں۔ چیئرمین عبدالکریم نے کہاکہ گلوف پراجیکٹ کی طرف سے گو کہ حفاظتی پشتے تعمیر کئے جارہے ہیں لیکن کام کی رفتار انتہائی سست ہے اور پراجیکٹ نے حفاظتی پشتوں کی تعمیر میں دو سال ضائع کئے۔ تاہم یہ بات اطمینان بخش ہے کہ حفاظتی پشتوں کی تعمیر کا معیار تسلی بخش ہے۔ مقامی دیگر ذرائع نے بتایا کہ ارکاری کا پورا علاقہ قدیم الایام سے سیلاب کی زد میں ہے کیونکہ ہندوکش کی چوٹی (تریچمیر) کی پشت پر ارکاری ویلی موجود ہے اور ان پہاڑوں کے بالائی حصوں میں گلیشئرز کے وسیع ذخائر موجود ہیں جو کہ گرمیوں میں پگھلاو یا پھٹ جانے کے نتیجے میں سیلاب کی صورت اختیار کرتے ہیں اور اب تک کئی مرتبہ مقامی لوگ سیلابی تباہ کاریوں سے دوچار ہو چکے ہیں جن میں سفید ارکاری، سیاہ ارکاری، رباط وغیرہ دیہات شامل ہیں۔ گلوف پراجیکٹ ذرائع نے بتایا کہ دیر گول میں دو جھیلوں کا سروے ہو چکا ہے جوکہ علاقے کیلئے خطر ناک ہیں۔ اس کے علاوہ بھی مختلف وادیوں میں خطرات کے حامل جھیلیں ہو سکتی ہیں لیکن یہ پراجیکٹ ایریا کا حصہ نہیں ہیں۔آرکاری انتہائی پسماندہ وادی ہے جو چترال سے 60 کلومیٹر دور واقع ہے لیکن خراب اور خستہ حال سڑکوں اور بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی کے سبب لوگ انتہائی مشکلات کا شکار ہیں جبکہ گلشئیرز کے پھٹ جانے کے عمل نے ان کو مزید مصائب سے دوچار کر دیا ہے۔ متاثرین نے حکومت سے پر زورمطالبہ کیا ہے کہ ان کی مدد کی جائے اور مستقبل میں سیلاب سے بچانے کیلئے اقدامات کے ساتھ ساتھ انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے سلسلے میں عملی قدم اٹھا یاجائے۔