چیف سیکرٹری کی طرف سے ٹرانسپورٹ مافیا کیخلاف کاروائی کے احکامات خوش آئند ہیں/عوامی حلقے

اشتہارات

چترال(محکم الدین)چترال کے عوامی حلقوں نے پٹرولیم مصنوعات میں کمی کے باوجود مسافروں سے زیادہ کرایہ لینے والے ٹرانسپورٹ مالکان کے خلاف چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ڈاکٹر شہزاد خان بنگش کی طرف سے ایکشن لینے کے احکامات کا خیر مقدم کرتے ہوئے بھر تعاون کا یقین دلایا ہے۔ چترال میں مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آتی، خصوصا ًٹرانسپورٹ کرایوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ٹرانسپورٹ مالکان اور ڈرائیور برادری مسافروں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اور حکومت کی طرف سے پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کا فائدہ عوام کو پہنچنے کی بجائے ٹرانسپورٹ مالکان اور ڈرائیوروں کو مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ مالکان چترال کے کرایوں میں پچاس سے اسی فیصد جبکہ بعض مقامات کے کرایوں میں سو فیصد اضافہ کیا ہے لیکن انتظامیہ اور چترال پولیس تماشائی کا کردار ادا کرتے ہوئے عوام کی کھال اتارنے کا نظارہ کر رہے ہیں جبکہ حکومت کو مفت میں بدنامی مل رہی ہے۔ چترال سے ایون 29 کلومیٹر فاصلے پر 150 روپے فی سواری جبکہ چترال سے بمبوریت 300 سے 400 روپے یکطرفہ کرایہ لیا جارہا ہے، کرایہ کے نام پر لوٹنے کا یہ سلسلہ تمام علاقوں کے مسافروں کے ساتھ جاری ہے لیکن مجال ہے کہ انتظامیہ کا کوئی آفیسر یا پولیس کا جوان روڈ پر ڈیوٹی کے دوران مسافر گاڑی روک کر سواریوں سے یہ پوچھنے کی زحمت کرے کہ ان سے کتنا کرایا لیا جا رہا ہے۔مسافر ہر روز تھانے میں رپورٹ درج کرکے ڈرائیوروں کے ساتھ لڑائی جھگڑا مول نہیں لے سکتے۔اسی طرح اشیاء خورد ونوش کی قیمتوں کے بارے میں کوئی پرسان نہیں ہے، اکثر تاجروں نے مہنگائی حکومت پر تھوپ کر ناجائز منافع خوری کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ان کو حکومتی مہنگائی کی آڑ میں لوٹنے کا موقع مل گیا ہے اور یہ اس وجہ سے ہورہا ہے کہ انتظامی مشینری انتہائی سستی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ چیف سیکرٹری ڈاکٹرشہزاد نے یہ ادراک کیا ہے کہ عوام لٹ رہے ہیں اس لئے انہوں نے فوری اور سخت ایکشن لینے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ عوام چترال کو امید ہے کہ ضلعی انتظامیہ لوئر چترال اور اپر چترال چیف سیکرٹری کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ کرایوں میں من مانی اور ناجائز منافع خوری و مصنوعی مہنگائی کو کنٹرول کرنیکی کوشش کرکیاپنا فرض منصبی نبھائیں گے۔