پشاور ہائی کورٹ نے سیف الرحمن عزیز کے خلاف ٹیلی نار کی طرف سے دائر کیس کو نمٹادیا

اشتہارات

چترال (نامہ نگار) ٹیلی نار پاکستان کے چترال میں کوریج کی ناقص کوالٹی کے خلاف آواز اٹھانے پر مقامی صحافی اور چترال ٹائمز کے چیف ایڈیٹر سیف الرحمن عزیزکے خلاف ٹیلی نار کی طرف سے دائرکردہ کیس کو پشاور ہائی کورٹ کے سوات دارالقضاء نے بدھ کے روز نمٹا دیا جب کمپنی کی طرف سے معزز عدالت کو یقین دہانی کرائی گئی کہ شکایت کنندہ (سیف الرحمن عزیز) کی نشاندہی کردہ علاقے میں کوریج کو بہتر بنانے کے لئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں جبکہ اس علاقے میں نئے ٹاؤر کی تنصیب سمیت مزید اقدامات کئے جائیں گے۔ شکایت کنندہ کی طرف سے پیش ہونے والے چترال کے معروف قانون دان رحیم اللہ ایڈوکیٹ نے ٹیلی نار پاکستان کی طرف سے دی جانے والی یقین دہانی پر اطمینان کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اگر ٹیلی نار اپنے وعدوں میں مخلص ہے تووہ بھی اس کیس کو طول دینانہیں چاہتا اور اگر ٹیلی نار کے لاکھوں صارفین کی اطمینان کے مطابق کوریج کی کوالٹی کو بہتر نہ بنایا گیا اور 4Gکی سروس کو بہتر نہ بنایا گیا تو دوبارہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا آپشن ان کے پاس موجود ہے۔ رحیم اللہ ایڈوکیٹ معزز عدالت سے ا ستدعا کی کہ اس کیس کو نمٹایا جائے۔ اس سے قبل ٹیلی نار کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ چترال کے طول وعرض میں مختلف علاقوں میں فورجی سروس شروع کی گئی اور بارہ مختلف مقامات پر اضافی ٹاؤر اور ڈیوائس لگائے گئے جس سے کوالٹی میں بہتری آگئی ہے جبکہ وہ مزید بہتری کیلئے کوشان رہیں گے جبکہ متعدد ٹاورز پر سروس کی بہتری کیلئے کام جاری ہے۔
دونوں اطراف سے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کیس نمٹادیا۔ یاد رہے کہ تین ماہ قبل عدالت نے ٹیلی نار کو سختی سے ہدایت کی تھی کہ چترال میں ٹیلی نار کی سروس کو بہتر بناکر صارفین کو مطمئن کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کیا جائے اور اس عمل سے عدالت کو بھی باخبر رکھا جائے۔ ٹیلی نار نے اس عرصے میں کئی ٹاؤرزپر ناکارہ ڈیوائس تبدیل کردئیے اور جدید آلات نصب کئے۔ جبکہ سیف الرحمن کی نشاندہی پر چترال شہر میں نئے ٹاور ICTL12کی تنصیب پر کام جاری ہے جو اگلے مہینے سے کام شروع کریگا۔
دریں اثنا سیف الرحمن عزیز نے چترال کے قابل فخر سپوت رحیم اللہ ایڈوکیٹ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ انھوں نے انتہائی دلجمعی سے کیس کی پیروی کی اور چترال کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے ہر ممکن کوشش کی۔ سیف نے ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا ہے کہ جنھوں نے اس کیس کے حوالے سے انکو حوصلہ دیا خصوصا اُن افراد کو جو سوشل میڈیا میں ان کا دست بازو بنے۔