آئمہ مساجد میں حکومت کی طرف سے اعزازیہ کی تقسیم کا آغاز کردیا گیا

اشتہارات

چترال(محکم الدین)صوبائی حکومت کی طرف سے آئمہ مساجدسمیت دیگر مذاہب کے پیشواؤں کو ماہانہ اعزازیہ دینے کا آغاز کردیا گیا، اس سلسلے میں ایم خصوصی تقریب ٹاؤن ہال چترال میں منعقد ہوئی جس میں آئمہ مساجد کے علاوہ کالاش قاضیوں اور مسیحی برادری کے مذہبی پیشواؤں میں اعزازیئے تقسیم کئے گئے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شاہ جمیل، اسسٹنٹ کمشنر چترال ثقلین سلیم، صدر پاکستان تحریک انصاف سجاد احمد، سرپرست پی ٹی آئی محمد علی جناح لال و دیگر موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے معاؤن خصوصی برائے اقلیتی امور وزیر زادہ نے کہا ہے کہ علماء کیلئے اعزازیہ ان کی مذہبی اور اصلاحی خدمات کا معاوضہ نہیں بلکہ یہ ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت کی طرف سے احترام اور محبت کا ایک ٹوکن ہے اور چترال کے تمام مذاہب کے پیشواوں کا ایک چھت کے نیچے جمع ہونا باہمی ہم اہنگی کا کھل کر اظہار ہے، چترال میں صدیوں سے امن کے سائے میں مختلف مذاہب کے لوگ انتہائی محبت اور بھائی چارے کی ماحول میں رہ رہے ہیں جو کہ پوری دنیا کیلئے ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ چترال میں جو مذہبی ہم آہنگی ہے وہ دنیا میں کہیں پر بھی نہیں،یہاں اقلیتوں کے حقوق کی فراہمی کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے جبکہ ہمارے ہمسایہ ملک میں اقلیتوں کا جینا حرام ہو چکا ہے اور ایک منظم دہشت گردی کے تحت اقلیتوں کو ختم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالاش کمیونٹی کی آبادی دن بدن بڑھ رہی ہے اس کمیونٹی کے افراد کی تعداد ریاستی دور میں گھٹ کر پندرہ سو تک رہ گئی تھی، آج چار ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے دوران مسجد، چرچ، گردوارے سب ملک دشمنوں کے نشانے پر تھے، وہ لوگ کسی ایک طبقے کے نہیں بلکہ سٹیٹ کے خلاف یہ کام کر رہے تھے۔ وزیر زادہ نے کہا کہ عمران خان نے سکول و کالجوں میں قرآن پاک کو لازمی قرار دیا ہے، چترال میں ساٹھ مساجد میں سولر پینل لگائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھنے کی ضرورت ہے جنہوں نے اپر چترال کو ڈسٹرکٹ بنایا، 25 ارب روپے کی لاگت سے چترال شندور روڈ پر کام جاری ہے جبکہ ایون کالاش ویلیز روڈ 6 ارب 64 کروڑ اور گرم چشمہ روڈ پر 14ارب روپے خر چ کئے جارہے ہیں۔ پی ٹی آئی واحد پارٹی ہے جس نے چترال میں فوزیہ بی بی اور مجھے مخصوص نشست پرکامیاب کیا۔ اور سینٹ کی سیٹ محترمہ فلک ناز کو دی۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال یونیورسٹی سمیت ڈیڑھ ارب کے دیگرمنصوبے جاری ہیں۔ جبکہ ایم پی اے چترال کو بھی منصوبوں کیلئے بلا امتیاز 60 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن آئمہ کرام کے نام رجسٹرڈ نہیں ہے انکو رجسٹرڈ کرنے کے بعد یہ اعزازیہ انہیں بھی دیا جائے گا۔ قبل ازین ایک کھلی کچہری بھی منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال کے صدر نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے مطالبہ کیا کہ اسماعیلی کمیونٹی کے جماعت خانوں کے مشنری اورمکھی حضرات کو بھی اعزازیہ دیا جائے اور چترال شہر اور اطراف میں مختلف باثر لوگ عام لوگوں کو ڈرانے دھمکانے کیلئے جرائم پیشہ اور اجرتی قاتل رکھ رہے ہیں جس کا چترال انتظامیہ نوٹس لے اور ایسے لوگ جہاں بھی ہیں، انہیں ان کے خاندان سمیت آبائی مقامات واپس بھیج دیے جائیں تاکہ چترال کا پر امن ماحول مزید خراب نہ ہوکیونکہ ان جرائم پیشہ لوگوں کی وجہ سے اب تک کئی واردات ہو چکے ہیں کھلی کچہری سے پی ٹی آئی رہنما حاجی سلطان اور اسسٹنٹ کمشنر ثقلین سلیم نے بھی خطاب کیا۔
ٹاؤن ہال چترال میں منعقد ہونے والے اس تقریب میں حکومت کی طرف سے آئمہ مساجد، کالاش قاضیوں اور مسیحی برادری کے مذہبی پیشواوں کوماہانہ10 ہزار روپے کے اعزازیہ چیک تقسیم کرنے کے عمل کاآغاز کردیا گیا۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ فی الحال 409آئمہ مساجد، 73 کالاش مردو خواتین قاضیوں اور کرسچن کمیونٹی کے 2 فادرز کو اعزازیہ دیے جارہے ہیں۔