لواری ٹنل سے بڑی گاڑیوں کے گزرنے پر پابندی قبول نہیں ہے، فیصلے پر نظر ثانی کی جائے ورنہ سخت احتجاج پر مجبور ہونگے/قاری جمال عبدالناصر

اشتہارات

چترال(بشیرحسین آزاد)نامور مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیت قاری جمال عبد الناصرنے وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور چیئر مین این ایچ اے سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع دیر سے لواری ٹنل کے راستے بڑی گاڑیوں کی آمدورفت پر پابندی ہٹا کر عوام چترال کو سہولت دی جائے اور اشیاء خورد ونوش و اشیاء صرف کی قیمت پر پڑنیوالے اضافی بوجھ سے نجات دلائی جائے۔ چترال پریس کلب میں پیر کے معروف سماجی شخصیت صلاح الدین طوفان کی معیت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو سہولت دینے کی کوشش کر رہی ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ اپر دیر حکومتی اقدامات کے برعکس آمدوفت کی راہ میں مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ خصوصاً چترال آنے والے بھاری ٹرکوں کو لواری ٹنل کے راستے گزرنے کی اجازت نہیں دیا جا رہا جس کی وجہ سے چھوٹے ٹرکوں پر سامان پر اضافی کرایہ پڑتا ہے۔ نتیجتاً یہ بوجھ عوام پر پڑتا ہے اور عوام این ایچ اے و ضلعی انتظامیہ اپر دیر کی غلط احکامات کی وجہ سے زیادہ قیمت پر اشیاء لینے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات باعث تعجب ہے کہ ملک کے کونے کونے سے بڑی گاڑیوں میں سامان جب ضلع دیرعبورکرکے لواری ٹنل پہنچتے ہیں تواپر دیر کے ڈپٹی کمشنر ان گاڑیوں کو لواری ٹنل عبور کرنے کی اجازت نہیں دیتے اور سامان دوبارہ چھوٹی ٹرکوں میں لادا جاتا ہے اور ڈبل کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چترالی عوام کا ہر طرح استحصال کیا جا رہا ہے جس میں دیر انتظامیہ، ہوٹل مالکان، چھوٹی ٹرک مالکان اور این ایچ اے حکام چاروں کی ملی بھگت شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ لواری ٹنل پر اربوں روپے خرچ ہو چکے ہیں اور چترالی عوام نے اس کی تعمیر کے دوران بہت زیادہ اذیت ناک سفری مصائب برداشت کیے جبکہ این ایچ اے کی زیر نگرانی ٹنل مکمل ہوااس میں کوئی ٹیکنیکی کمزوری موجود ہے تو اسے متعلقہ ادارے کی ناقص کارکردگی قرار دی جا سکتی ہے۔حکومت اس بار ے میں بھی حقیقت سامنے لائے کہ بڑی گاڑیوں، ٹرک وغیرہ کی آمدورفت سے ٹنل کے اندر کس قسم کینقصانا ت کے امکانات ہیں اور کیونکر اس قسم کے بڑے پراجیکٹ کی ناقص تعمیر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس کا فوری نوٹس لے کر بڑی گاڑیوں کیلئے ٹنل کھول دے۔ بصورت دیگر اس حوالے سے دونوں اضلاع کے عوام سڑکوں پر نکلنے اور بھرپور احتجاج پر مجبور ہوں گے۔