تحریک انصاف یوتھ کے راہنماؤں نے لوئر چترال کے کابینہ سازی کو مسترد کر دیا

اشتہارات

چترال (بشیر حسین آزاد) پاکستان تحریک انصاف یوتھ ونگ لوئر چترال کے سابق صدر ضیاء الرحمن اور دوسرے رہنما ؤں نذیر احمد چترالی، سلطان محمد شیر، ابوذر غفاری، رضی اللہ، شاہد احمد، طاہر مبارک، منظور احمد، مقبول الرحمن اور دوسروں نے پارٹی کی ملاکنڈ ریجن کی طرف سے لوئرچترال کی یوتھ ونگ کے کابینہ کی تشکیل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے پارٹی کی قیادت کو اس نوٹیفکیشن کی منسوخی کے لئے دس دنوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہاہے میرٹ کو بالائے طاق رکھ کر پسند وناپسند کی بنیاد پر عہدوں کی بندر بانٹ سے پارٹی ورکروں میں کھلبلی مچ گئی ہے جوکہ ان نام نہاد کابینہ کو ماننے کو ہرگز ماننے کو تیار نہیں ہیں۔جمعہ کے دن چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملاکنڈ ریجن کے عہدیدار اشفاق منیر اور ملک شہزاد نے جولائی کے مہینے میں چترال آکر صدارت سمیت مختلف عہدوں کے لئے پارٹی ورکروں سے درخواست طلب کئے اور چند دن پہلے جب انہوں نے نوٹیفیکیشن جاری کیا تو معلوم ہوا کہ انہوں نے صدر اور جنرل سیکرٹری ایسے افراد کو مقررکئے ہیں جوکہ سر ے سے ان عہدوں کے لئے درخواست ہی نہیں دیئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ صدارت کے لئے جن چار افراد نے درخواستیں جمع کئے، ان میں سے کسی کونہیں لیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ایک سوچے سمجھے سازش کے تحت پی ٹی آئی کے یوتھ ونگ کو تباہ وبرباد کرنے کی سازش کی جارہی ہے جسے کامیاب ہونے نہیں دیاجائے گا جبکہ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ یوتھ ونگ ہی وزیر اعظم عمران خان کا اصل طاقت ہے جسے وہ خصوصی اہمیت دے رہے ہیں۔ اس موقع پر حال ہی اعلان شدہ کابینہ میں شامل ضیاء الرحمن (سینئر نائب صدر)، نذیر احمد چترالی (نائب صدر)، صلاح الدین(ایڈیشنل جنرل سیکرٹری) اور ابوذر غفاری (ڈپٹی جنرل سیکرٹری) نے اپنے عہدوں سے بھی احتجاجاً استعفیٰ پیش کرتے ہوئے کہاکہ چترال کے عبداللطیف، محمد قاسم اورامین الحسن سازش کے ذریعے کابینہ میں اپنے من پسند افرادکو آگے لے آئے ہیں۔ انہوں نے سابق صدر عبداللطیف کو خبردارکرتے ہوئے کہاکہ اپر چترال کا باشندہ ہونے کی وجہ سے ان کا لوئر چترال سے اب کوئی تعلق نہیں رہا اور اب اس ضلعے میں پارٹی معاملات میں دخل دینا چھوڑ دے ورنہ کارکنوں کے ہاتھوں اپنی بے عزتی کے لئے تیار رہے۔ انہوں نے محمد قاسم کو بھی تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ چیئرمین زکواۃ ہوتے ہوئے انہیں نیوٹرل رہنا چاہئے اور پارٹی میں دراڑ ڈالنے کی بجائے وہ زکواۃکی تقسیم میں شفافیت لانے کوشش کرے جن پر کئی انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ ورکروں کی رائے کو مدنظر رکھ کرہی پارٹی کے فیصلے کئے جائیں کیونکہ عمران خان نے انہیں میرٹ کی بالادستی اور انصاف کے بول بالا کرنے کی سبق دی ہے لیکن یہاں الیکشن میں سیٹ کی تقسیم سے لے کر عہدوں کی تقسیم تک میرٹ کا گلہ گھونٹ دینے کا سلسلہ ختم کیا جائے ورنہ آنے والے بلدیاتی اور عام انتخابات میں پارٹی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے ملاکنڈ ریجن کے نام نہاد عہدیداروں کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے دروش کے سویئر میں ایک پرائمری سکول کے کلاس فور ملازم شجا ع الحق کو نائب صدر مقرر کیا ہے جوکہ شرمناک بات اور عہدوں کی تقسیم کرنے والوں کے وژن کو ظاہر کرتی ہے جبکہ ایک اور کلاس فور زبیر خان کو بھی پارٹی امور میں دخل دینے کی کھلی چھٹی دی گئی ہے جوکہ سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازم (گیج ریڈر) ہے اور ایکسین ان کے خلاف کاروائی سے بے بس ہے اور ان کی منفی سرگرمیوں کی وجہ سے پارٹی ورکر انہیں سبق دے دیں تو بھی اس کی ذمہ داری ایکسین پر ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم دوسری پارٹیوں میں سرکاری ملازمین کے کام کرنے کو ناجائز سمجھتے ہیں تو پی ٹی آئی میں انہیں کیوں کنگ میکر بنائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی یوتھ کے کارکنوں کا کنونشن دس دنوں کے اندر اندر بلایاجائے گا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیاجائے گا۔