گرم چشمہ میں قصائی سرکاری نرخ نامے کو نظر انداز کر رہے ہیں، ضلعی انتظامیہ نوٹس لے/عمائدین

اشتہارات

گرم چشمہ(نامہ نگار)گذشتہ روزعلاقہ لٹکوہ کے مختلف ویلج کونسلوں کے سابق ممبران اور ناظمین کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہواجس میں گرم چشمہ بازار میں موجود قصائیوں کی من مانی اور غیر مناسب رویے پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا اور ایک قرارداد کی صورت میں ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جلد از جلد قصائیوں کے لئے قانون وضع کرکے انہیں پابند بنائے کہ وہ قانون کے مطابق کاروبار کریں۔ تفصیلات کے مطابق پچھلے ہفتے ایک شہری کی طرف سے درخواست تجار یونین گرم چشمہ کے صدر کے پاس جمع کیا گیا جس میں تجار یونین سے گذارش کیا تھا کہ جب وہ گوشت لینے قصائی کے پاس گیا تو اسے سرکاری ریٹ جو کہ 380 روپے بڑے جانور کا گوشت جبکہ 700 روپے چھوٹے کا ہے، کے بجائے 450 اور 800 روپے کا دیا گیا۔ ساتھ ہی ان قصائیوں کے ہاں اوجھڑیوں کے وہ حصے بھی فروخت کئے جاتے ہیں جو قانوناً ممنوع ہیں اوپر سے ستم ظریفی یہ ہے کہ سری پائیوں کو یہاں گوشت سے مہنگا فروخت جا رہا ہے۔ شہری کی درخواست پر ایکشن لیتے ہوئے تجار یونین نے قصائیوں کو بلا کر وضاحت طلب کی تو وہ ہڑتال پہ چلے گئے جو پچھلے ایک ہفتے سے جاری ہے۔اس سلسلے میں وی سی پرابیگ کے سابق ممبر اور جماعت اسلامی کے مقامی راہنما شیر اعظم کی کال پر گرم چشمہ کے سابق بلدیاتی نمائندگان کا ایک اجلاس منعقد ہو ا جس میں نائب ناظم وی سی زیارت نواب خان، ناظم وی سی موغ قیمت خان، ناظم وی سی زیارت عمری خان، ممبر میر احمد شاہ، ممبر علیم خان، ممبر میر خان، ممبر ممتاز علی خان، چیئر مین یو پی زیڈ ایم ضلع چترال سلطان خان شریک ہوئے۔ اجلاس کے بعد متفقہ قرارداد کے ذریعے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرے۔ بعد ازاں شرکاء اجلاس تھانہ لوٹ کوہ جا کر قرارداد کی ایک کاپی ایس ایچ او کے جمع کئے۔