اپر چترال سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین کا تبادلہ انکے اپنے ضلع میں کیا جائے/سابق وی سی ناظمین کا مطالبہ

اشتہارات

چترال(چ، پ)لوئر چترال کے سابق وی سی ناظمین نے مطالبہ کیا ہے کہ چترال کے دو ضلعوں میں تقسیم ہونے کے بعد دونوں ضلعوں سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین کو انکے اپنے اضلاع میں تعینات کیا جائے۔ اس سلسلے میں سابق وی سی ناظمین کا ایک ہنگامی اجلاس سابق وی سی ناظم خورکشاندہ سربراہ وزیراعظم پاکستان ٹائیگر فورس لوئر چترال حیات الرحمن کی صدارت مین منعقد ہوا جس میں منظور کئے گئے قراردادا میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت کی طرف سے دونوں اضلاع کے سرکاری ملازمین کو ان کے اپنے اپنے ضلع میں تعینات نہ کرنے پر انتہائی غم وغصے کااظہار کیا گیا۔خاص کر چترال جوڈیشری میں موجود اپر چترال سے تعلق رکھنے والے تقریباً20سے زیادہ ملازمین شامل ہیں جن کو اپر چترال میں تعینات نہیں کیا گیا ہے اور ان کو یہ حق دیا گیا ہے کہ وہ جہاں چاہیں اپنی ڈیوٹی سرانجام دے سکتے ہیں۔ایسی صورت میں دوسرے محکمے کے ملازمین جن کا اپر چترال میں تعیناتی ہوئی ہے اس حکم کو بنیاد بناکر واپس لوئر چترال آئینگے تو پھر انتظامیہ کے لئے درد سر کے علاوہ لوئر چترال کے عوام خاص کر اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو ناقابل تلافی نقصان ہوگا اور لوئر چترال پر بوجھ برقرار رہے گا۔حالانکہ پشاور ہائی کورٹ نے اپر چترال کے لئے ڈسٹرکٹ جج و ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج اور سینئر سول جج کا تقررکیا ہے، ان کے پاس سینئراسٹاف نہ ہونے کی وجہ سے جج صاحبان اوراپر چترال کے سائلین کو انتہائی زیادہ مشکلات کا بھی سامنا ہے۔ لہذا جوڈیشری چترال لوئر میں اپر چترال سے تعلق رکھنے والے جتنے بھی ملازمین ہیں انہیں اپر چترال میں تعینات کرنا وقت کا تقاضا اور قرین انصاف بھی ہے۔سابق وی سی ناظمین نے چیف جسٹس پشاور پائی کورٹ سے پُرزور اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے ماتحت عدالتوں کو حکم دیں کہ وہ صوبائی حکومت کے احکامات کی روشنی میں اپر چترال کے ملازمین جوکہ لوئر چترال میں موجود ہیں کو فوراًاپر چترال میں ایڈجسٹ کریں اور ساتھ ساتھ دونوں اضلاع کے انتظامیہ سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنی نگرانی میں صوبائی حکومت کے قوانین کے تحت اپر چترال سے تعلق رکھنے والے جملہ ملازمین کو اپر چترال میں تعیناتی کریں بصورت دیگر ہم عوام اور اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کے ساتھ اس ناانصافی کے خلاف دھرنا دیں گے جس کی تمام تر زمہ داری دونوں انتظامیہ پر عائد ہوگی۔