لوئر چترال میں کھیلوں کی سرگرمیاں بحال کی جائیں، ڈپٹی کمشنر چترال سے خصوصی دلچسپی لینے کی اپیل

اشتہارات

چترال(چ،پ)چترال کے نوجوانوں نے ڈپٹی کمشنر چترال، کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس اور ڈی پی او چترال سے اپیل کی ہے کہ چترال میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو بحال کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں۔ اس سلسلے میں ڈی ایف اے چترال کے سربراہ حسین احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وباء سے پیدا شدہ صورتحال نے جہاں معاشرے کے ہر شعبے کو متاثر کردیا وہیں کھیلوں کا بھی شعبہ شدید متاثر ہوا۔دہشت گردی کی عفریت کے دوران ملک بالخصوص خیبر پختونخوا میں کھیلوں کے میدان ویران بن گئے تاہم افواج پاکستان اور سیکورٹی اداروں کی قربانیوں کی بدولت دہشت گردی کے خاتمے کے بعد کھیلوں کے میدان پھر سے آباد ہوئے تھے مگر کورونا وباء نے ایک بار کھیلوں کے میدانوں کو ویران کردیا۔ گو کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ کے دوران اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے چترال کا امن محفوظ رہا اور یہاں کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رہیں مگر ”کورونا“ کی دہشت گردی نے چترال کی سیاحت اور چترال کے کھیلوں کی سرگرمیوں کو نہیں بخشا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل کو کرم سے پاکستان کورونا وبا ء کے خلاف اس جنگ میں بھی سرخرو ہوگیا ہے اور بتدریج مختلف شعبوں میں سرگرمیوں کو بحال کیا جارہا ہے۔ ملک میں کھیلوں کے مقابلے منعقد ہونا شروع ہوگئے ہیں، پشاور اور لاہور میں بڑے بڑے ایونٹ منعقد ہوئے، سیاحت کا شعبہ بھی کھلو دیا گیاہے۔ چترال میں کھیلوں کے سرگرمیوں کی بحالی نہایت ضروری ہے کیونکہ چترال کا سپورٹس سیزن بہت ہی محدود ہوتا ہے اور یہی محدود سیزن نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے، انہیں صحت مند ماحول فراہم کرنے اور انمیں مثبت انداز میں مقابلے کے رجحان کو پروان چڑھانے پلیٹ فارم ہوتا ہے۔بدقسمتی سے ماہ مارچ سے لیکر ابتک چترال کے کھیلوں کے میدان ویران پڑے ہیں جسکی وجہ سے نوجوان نسل کی صحت مندانہ معاشرتی سرگرمیاں ماند پڑ چکی ہیں جسکا براہ راست اثر نوجوان نسل کی جسمانی صحت اور نفسیاتی مضبوطی پر پڑ رہا ہے۔ چترال میں کھیلوں کا سیزن ختم ہونے کے قریب، پھر طویل سردیوں، بارشوں اور برفباری کی وجہ سے ماہ اپریل تک آؤٹ ڈور گیمز کا انعقا د ممکن نہیں رہیگا۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لیکر کھیلوں کی سرگرمیوں کو بحال کرکے صحت مند سرگرمیوں کو آگے لیجانے کی اجازت دے تاکہ نوجوان نسل کو صحت مند تفریح کے مواقع میسر آسکیں۔ کھیلوں کی سرگرمیوں پر غیر معینہ پابندی کی وجہ سے معاشرے میں ”غیر صحت مندانہ“ سرگرمیوں میں اضافے کو رد نہیں کیا جاسکتا جوکہ ایک اور مصیبت کو بڑھاوا دینگے۔ ڈپٹی کمشنر چترال، کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرسے خصوصی توجہ دینے کی گذارش ہے۔