کرونا وائرس حفاظتی اقدامات مزید سخت؛ چترال بھر میں جزوی لاک ڈاؤن، ٹرانسپورٹ بند

اشتہارات

چترال(محکم الدین)کرونا وائرس کیلئے ممکنہ حفاظتی اقدامات کے طور پر چترال بھر میں لاک ڈاؤن، لواری ٹنل تمام مسافروں کیلئے بند، پشاور اسلام آباد سے آنے والی گاڑیوں پر انتظامیہ نے قبضہ کر لیا۔ ٹرانسپورٹ اڈے سنسان، بازار جزوی طور پرکھلے رہے۔ پرائیویٹ گاڑیاں بھی بند کر دی گئیں۔تفصیلات کے مطابق ہفتے کے روز ڈپٹی کمشنر چترال نوید احمد نے کرونا وائرس کے مکمنہ حفاظتی اقدامات کے طور پر چترال بھر میں لاک ڈاؤن کر دیا ہے۔ ملک کے دوسرے حصوں سے چترال آنے والے چترالی مسافروں کو تین گھنٹے لواری ٹنل پر روکنے کے بعد چترال آنے کی اجازت دی گئی لیکن اپر چترال کے مسافروں کو لوئر چترال اڈے میں اترنے سے روک دیا گیااور انتظامیہ نے مسافروں کو لے کر آنے والے گاڑیوں کو واپس جانے سے روک کر قبضے میں لے لیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر چترال کے مطابق ان گاڑیوں کی تعداد 70ہے جو مسافروں کو لے کر چترال آئے ہیں۔ اب انہیں واپس جانیکی اجازت اس لئے نہیں دی جا رہی تاکہ دوسرے ڈرائیوروں کو سبق مل سکے اور مسافروں کو حالات کی سنگینی کا بھی ادراک ہو سکے۔ ہفتے کی دوپہر اتالیق اڈہ چترال میں لوکل اور لانگ روٹ گاڑیوں کو بزورطاقت نکالا گیا جس کے بعد اڈے میں ہو کا عالم رہا۔ تاہم روڈ پر اکا دکا پرائیویٹ گاڑیاں دوڑتی رہیں۔ بعد ازاں انہیں بھی بند کرنے کے احکامات آئے۔ چترال سے ایون آنے والی گاڑیوں کو چیتر پل پر ایون میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جس کی وجہ سے مسافروں کو تین کلو میٹر پیدل چلنا پڑا۔ اس طرح پشاور جانے والی گاڑیوں کو دروش میں روک لیا گیا جبکہ گذشتہ تین دنوں سے گاڑیوں کو کالاش ویلیز جانیکی اجازت نہیں دی جارہی۔ اور کئی غیر مقامی سیاحوں کو ایون سے واپس کر دیا گیا۔ انتظامیہ کی طرف سے یہ اقدام چترال میں کرونا وائرس کی ممکنہ نقل وحمل کو روکنے کیلئے کیا جارہا ہے جس کی اکثر لوگوں نے حمایت کی ہے تاہم کئی لوگ اس میں بہتری لانے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی گئی ہے کہ لاک ڈاؤن کا یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا۔ لاک ڈاون کے پہلے روز ہی چترال میں سبزی، فروٹ، مرغیوں اورخوراک کی دیگراشیاء کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور لوگوں نے ہفتے کے روز سے سٹاک کرنا شروع کر دیا ہے۔ دوسری طرف ہلکی بارشوں اور بالائی علاقوں کے پہاڑوں پر برفباری نے کرونا وائرس کیلئے ایک آئیڈیل موسم کی راہ ہموار کر دی ہے۔ انتظامیہ اور ممبران اسمبلی کا کہنا ہے کہ وائرس سے بچاؤ کیلئے سب سے موثر اقدام نقل وحمل کی روک تھام ہے تاہم لاک ڈاؤن نے چترال کے تمام لوگوں کو اپنے گھروں اور محلوں میں محصور کرکے رکھ دیا ہے۔